المیزان بینک کے میوچل فنڈ کے بارے میں راہ نمائی فرما دیں، ان کا دعوی ہے کہ میوچل فنڈمیں انویسٹمنٹ شرعیہ بورڈ کی زیر نگرانی کی جاتی ہے اور اس بورڈ کے چیئرمین مفتی محمد تقی عثمانی صاحب ہیں، کیا اس فنڈ میں انویسٹمنٹ جائز ہے؟
مروجہ غیر سودی بینکوں کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں، لیکن ملک کے اکثر جید اور مقتدر علماء کرام اور ہمارے دار الافتاء کی رائے یہ ہے کہ ان بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اور مروجہ غیر سودی بینک اور روایتی بینک کےبہت سے معاملات تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان میں بھی سرمایہ کاری کرنا (بشمول میوچل فنڈ میں انویسمنٹ) جائز نہیں، اور اس سے حاصل ہونے والا نفع حلال نہیں ہے۔
ہمارے علم کے مطابق تاحال پاکستان میں کوئی بھی بینک صحیح شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔(تفصیل کے لیے ” مروجہ اسلامی بینکاری“ نامی کتاب کا مطالعہ کرلینا چاہیے)
مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ سے متعلق سوال کے لیے براہِ راست حضرت سے یا ان کے ادارے دار العلوم کراچی سے رابطہ کیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200322
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن