بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک کے معاملات کاحکم


سوال

  1. ایک شخص کا والد سودخور ہے، جب کہ اس کا بیٹا حلال کام کرتا ہے یعنی مضاربہ۔مشاکہ  وغیرہ کے طریقوں پر کام کرتا ہے۔اور وہ اپنے والد سے جدا بھی نہیں رہ سکتا، دونوں ساتھ چلتے ہیں جب کہ والد سود خور ہیں تو کیا ایسے بیٹے کے ساتھ معاملات کرنا جائز ہے یا نہیں؟
  2. میں خود ایک کاروباری آدمی اور میں نے کئی عرصے تک میزان بینک کے معاملات دیکھے ہیں جو خود ہر معاملے کو اسلامی اعتبار سے کرتے ہیں اور کیش کاقرضہ بالکل بھی نہیں دیتے۔لیکن ان سب کے اوپر اسٹیٹ بینک ہے جو کہ سودی ادارہ ہے تو اب ہم عوام کے لیے کیا حکم ہے؟  کیا ہم اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

  1. اگر واقعۃً اس سود کھانے والے شخص کے بیٹے کے تمام کاروبار حلال ہوں  (مروجہ اسلامی بینکوں کا مضاربہ یا مشارکہ نہ ہو) تو اس شخص کے بیٹے سے کاروبار کرنا درست ہے۔
  2.  جمہور علمائے کرام اور مقتدر مفتیانِ کرام کی رائے کے مطابق مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات مکمل طور  پر شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں؛ اس لیےکسی بھی مروجہ اسلامی بینک میں انویسمنٹ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ تفصیلی بحث کے لیے ’’مروجہ اسلامی بینکاری‘‘ نامی کتاب کا مطالعہ کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں