بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں سرمایہ کاری یا اس کی تکافل پالیسی لینا


سوال

1- مجھے میزان بینک کی ایک سروس کے بارے میں معلومات لینی تھیں، ان کے صارفین ان کے پاس پیسے رکھواتے ہیں، تاکہ بینک ان پیسوں سے سرمایہ کاری کرے، وہ صارف سے ایک مخصوص مدت کے لیے رقم رکھتے ہیں، اس پیسے سے بینک کو جو منافع ہوتا ہے اسی حساب سے وہ صارف کو منافع دیتے ہیں، (منافع زیادہ ہونے کی صورت میں زیادہ اور کم ہونے کی صورت میں کم دیا جاتا ہے) جب کہ صارف کی اصل رقم بھی نہیں ڈوبتی، کیا یہ صورت جائز ہے؟

2- اور ایک مخصوص رقم رکھنے پر تکافل کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے،جس میں صارف کی حادثاتی موت کی صورت میں اس کے ورثاء کو کچھ رقم دی جاتی ہے، کیا یہ صورت جائز ہے؟

جواب

1- میزان بینک یا  مروجہ غیر سودی بینکوں میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے،  ملک کے اکثر جید اور مقتدر مفتیانِ کرام  کی رائے یہ ہے کہ  مروجہ غیر سودی بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے،  اور مروجہ غیر سودی بینک اور  روایتی بینک کےبہت سے  معاملات درحقیقت ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان سے بھی  تمویلی معاملات کرنا جائز نہیں ہے ۔ ضرورت پڑنے پر صرف ایسا اکاؤنٹ کھلوایا جاسکتا ہے جس میں منافع نہ ملتا ہو، مثلاً: کرنٹ اکاؤنٹ یا لاکرز وغیرہ۔

2- نیز  جمہور علماءِ کرام کے نزدیک  کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی  سود اور قمار (جوا) کا مرکب  ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور  مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر  بعض ادارے  جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام  چلارہے ہیں، اس نظام سے متعلق    اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی  رائے عدمِ جواز کی ہے، لہذا میزان بینک یا دیگر اداروں کی تکافل پالیسی لینے اور اس میں رقم جمع کرانے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم

( EFU ) ای ایف یو حمایہ تکافل کا شرعی حکم


فتوی نمبر : 144012200478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں