میں ایک مروجہ غیر سودی بینک سے گاڑی لینا چاہتا ہوں، کیا اس میں سود ہے؟ اور جو مفتیان حضرات اسے جائز کہتے ہیں وہ صحیح ہے یا غلط ہے؟
مروجہ غیر سودی بینکوں سے گاڑی لینا شرعاً درست نہیں، یہ سودی معاملہ ہے؛ لہذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی ملاحظہ فرمائیں:
میزان بینک سے قسطوں پر گاڑی لینا
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201014
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن