بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میری طرف سے تم آزاد ہو جو چاہے کرو کے الفاظ سے طلاق کا حکم


سوال

 میرا شوہر بیرون ملک میں مقیم ہے، اس نے وہاں کی شہریت لینے کے لیےایک لڑکی سے شادی کی تھی، اب وہ مجھے نہیں بلا سکتے، اور اکثر اسی بات پر ہمارا جھگڑا ہوتا ہے، اس کی وہ بیوی پیپر میرج والی ہے اور غیرمسلم بھی، لیکن وہاں کے قانون کے اعتبار سے بیوی ہے، میں اس کو کہتی ہوں کہ اس کو وہاں کے اعتبار سے طلاق دے دو، میرے  شوہر جواب میں کہتے ہیں کہ طلاق، طلاق  ہر وقت ایک ہی بات کہتی ہو،  کیا ایسا کہنے سے جو وہ اس کے بارے میں کہتا ہے مجھے تو طلاق واقع نہیں ہوگئی؟ اور اکثر چڑ کر کہتا ہے میری طرف سے تم آزاد ہو جو چاہے کرو، وہ کہتے ہیں یہ میں تمھیں ٹلانے کے لیے کہتا ہوں غصہ میں، ایسے الفاظ کافی مرتبہ استعمال کرچکے ہیں،  بتائیں کہیں ہمارا رشتہ تو ختم نہیں ہوگیا ہے؟ 

جواب

 غیر مسلم خاتون کےمتعلق  طلاق کے الفاظ سےآپ کو طلاق واقع نہیں ہوئی ۔ البتہ آپ کو جو یہ الفاظ کہے ہیں کہ میری طرف سے تم آزاد ہو  تو ان الفاظسے ایک طلاق صریح بائن واقع ہوچکی ہے،نکاح ٹوٹ چکاہے ۔اب گواہوں کی موجودگی میں نئے مہرکے ساتھ دوبارہ نکاح ہوسکتاہے ۔ دوبارہ نکاح کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہرکوصرف دوطلاق کاحق حاصل ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143812200057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں