بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث کی تقسیم، مرحوم والد کے مکان کی مرمت کے اخراجات کا مطالبہ


سوال

میرے والد محترم کا انتقال نومبر 2017 میں ہوا ،میرے والد مرحوم کی ملکیت میں  ایک گھر ہے، میرے والد کے پس ماندگان میں  پانچ بیٹے، دو بیٹیاں،  ایک بھائی  اور چار بہنیں (ایک غیر شادی شدہ) ہیں ۔

برائے مہربانی درج ذیل سوالات کے جوابات درکار ہیں :

 1- گھر کی تقسیم ورثا میں  کیسے ہو گی؟

2- والد محترم کی زندگی میں اگر کوئی  بھا ئی  یا بیٹا گھر کی مرمت کےلیےاخراجات کا دعوے دار ہے تو اس کے با رے میں کیاحکم ہے؟

جواب

1۔۔ سائل کے مرحوم والد کے  ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں  سے اس کے حقوقِ  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ، مرحوم کے ذمہ   اگر کوئی قرض ہے تو اسے کل ترکہ  میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحوم  نے اگر کوئی  جائز وصیت کی ہو تو اسے  ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد  باقی کل منقولہ وغیر منقولہ  ترکہ کو 12 حصوں میں تقسیم کرکے ہر ایک بیٹے کو 2،2 حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک، ایک حصہ ملے گا، یعنی مثلاً 100 روپے میں سے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 16/66 روپے، اور ہر ایک بیٹی کو 8/33 روپے ملیں گے۔ مرحوم کی اولاد کی موجودگی میں مرحوم کے  بھائی بہن مرحوم کی میراث کے حق دار نہیں ہوں گے۔

نوٹ:یہ تقسیم اس صورت میں ہے کہ مرحوم کے والدین اور بیوہ حیات نہ ہوں، اگر ان میں سے کوئی حیات ہو تو حصے معلوم کرنے کے لیے دوبارہ سوال کرسکتے ہیں۔

2۔۔ مذکورہ شخص اگر اپنا یہ دعوی گواہوں سے ثابت کردیتا ہے یا دیگر ورثاء اس کو تسلیم کرلیتے ہیں کہ اس نے والد کی زندگی میں ان کی اجازت سے مکان پراپنے لیے مرمت کرائی تھی تو ایسی صورت میں جتنی رقم اس نے مرمت میں لگائی ہے ترکہ کی تقسیم سے پہلے یہ رقم منہا کرکے اسے دے دی جائے، اور اگر ورثاء اس کو تسلیم نہ کرتے ہوں اور مذکورہ شخص  گواہوں سے اپنا دعوی ثابت بھی نہ کرسکےیا مذکورہ شخص نے مرمت پر رقم والد کے لیے لگائی تھی یا رقم لگاتے وقت کوئی صراحت نہیں کی تھی تو پھر وہ اس رقم کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200970

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں