ایک آدمی فوت ہو گیا اس کی بیوہ جو کہ دوسری بیوی ہے اس کا اور دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کا حصہ کیسے تقسیم ہو گا اگر کل رقم بیس لاکھ پچاس ہزار ہے?
صورتِ مسئولہ میں سب سے پہلے میت کے ترکہ میں سے حقوق متقدمہ ادا کیے جائیں گے، یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر کوئی قرضہ ہے تو وہ ادا کیا جائے گا، اس کےبعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو باقی مال کے ایک تہائی سے وہ نافذ کی جائے گی، پھر اگر اس میت کے والدین اس کی زندگی میں انتقال کر چکے تھے، تو باقی کل ترکہ کے ۳۲ حصے کر کےمرحوم کی بیوہ کو ۴ حصے، بیٹے کو ۱۴ حصے اور ہر بیٹی کو ۷ حصے ملیں گے۔ یعنی بیس لاکھ پچاس ہزار میں سے بیوہ کو دو لاکھ چھپن ہزار دو سو پچاس ملیں گے، اور بیٹے کو آٹھ لاکھ چھیانوے ہزار آٹھ سو پچھتر ملیں گے، اور ہر بیٹی کو چار لاکھ اڑتالیس ہزار چار سو سینتیس اعشاریہ پانچ ملیں گے۔ اور اگر اس میت کے والدین یا ان دونوں میں سے کوئی حیات ہیں تو وہ لکھ کر دوبارہ سوال کر لیجیے۔ فقط واللہ اعلم
|
فتوی نمبر : 144003200433
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن