بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، سات لڑکیوں، ایک بہن، ایک علاتی بھائی میں تقسیمِ میراث


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا، انہوں نے اپنے پیچھے ‌ سات لڑکیاں, زوجہ ایک بہن, ایک بھائی جو دوسری ماں سے ہے چھوڑا, اب ان کی میراث کیسے تقسیم ہوگی?

جواب

صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ ورثاء کی تفصیل اگر واقعہ کے مطابق اور درست ہے اور مرحوم کی سات بیٹیاں تھیں تو  مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کے  اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کسی کا قرض ہو تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں ادا کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 504حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو 63 حصے،  ہر ایک بیٹی کو 48 حصے،اوربھائی کو 70  ،اور بہن کو 35حصہ ملیں گے۔۔

یعنی بیوہ کو 12اعشاریہ5فیصد، ہر بیٹی کو 9اعشاریہ 4 فیصد، بھائی کو 13اعشاریہ9 فیصد اور بہن  کو 6اعشاریہ9 فیصد ملے گا۔

اگر ورثاء اس کے علاوہ ہوں تو دوبارہ وضاحت سے سوال کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں