بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث سے متعلق سوال


سوال

میرا سوال جائیداد اور اس کی وراثت سےمتعلق ہے۔ ہم پانچ بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ ہمارے دو گھر تھے ۔ والدین کی زندگی میں ہی( اب سے تقریباً 30 سال پہلے) ایک گھروالدین نے سب سے بڑی بھائی کو دے دیا تھا، اس نصیحت کے ساتھ کہ اب دوسرے گھر میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ اب والد اور والدہ دونوں کا انتقال ہو چکا ہے اور ہم چاروں بھائی دوسرے گھر کو فروخت کر رہے ہیں۔اسی ضمن میں درج ذیل تین سوالوں کے جواب درکار ہیں:

1۔ والدین نے صرف زمین خرید کر دی تھی اس پر تمام تعمیرات میں بھائیوں نے خرچ کیا۔ بہنؤں کا حصہ صرف زمین کی موجودہ مالیت پر ہو گا یا تعمیر شدہ مکان کی موجودہ مکمل مالیت پر؟

2۔ بہنوں کا کتنا حصہ ہوتا ہے؟ تینوں بہنیں شادی شدہ ہیں، جن میں سے ایک بیوہ اور دوسری انتہائی غربت اور کس مہ پرسی کی زندگی گزار رہی ہیں  اور ہمارے ساتھ ہی رہ رہی ہیں، جب کہ تیسری ما شااللہ اچھی زندگی گزار رہی ہیں ۔ کیا غربت یا بیوگی سے شرعی حصہ میں کوئی فرق پڑتا ہے یا حصہ برابر ہی رہتا ہے؟

3۔ والدین نے بہنؤں کے متعلق ایک مقررہ رقم (کہ اتنے اتنے لاکھ دے دینا) کی بھی وصیت کی تھی۔ کیا وصیت کے مطابق مقررہ رقم ہی دی جائے یا شرعی حصہ ہی دیا جائے؟

جواب

اگر یہ تعمیرات بھائیوں نے والدین کے حکم کے بغیر اُن ہی کے لیے کی تھی یا تعمیر کے وقت کوئی صراحت نہیں کی تھی تو ایسی صورت میں یہ زمین اور تعمیرات (مکمل مکان) والدین کی ملکیت تھا اور ان کے انتقال کے بعد ان کے تمام ورثاء کی ملکیت ہو گا، جن میں بہنیں بھی شامل ہیں۔

اور اگر اس کی تعمیرات بھائیوں نے والدین کے حکم سے اُن ہی کے لیے کی تھی تو ایسی صورت میں بھائیوں کی طرف سے خرچ شدہ رقم والدین پر قرض ہوئی اور  یہ مکمل مکان والدین کا ہو گا  اور ان کے انتقال کے بعد ان کے تمام ورثاء کا ہو گا، لیکن جن بھائیوں نے اس مکان کی تعمیر میں رقم خرچ کی تھی وہ رقم چوں کہ والدین پر قرض تھی ؛ اس لیے ان کے ترکہ میں سے خرچ کی ہوئی رقم واپس لینے کے حق دار ہوں گے۔

2۔ بہنوں کا حصہ بھائیوں کی بنسبت آدھا ہوتا ہے، اور بہنوں  کے فقر  یا  ان کی مال داری سے ان کے حصے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

3۔ بیٹیاں چوں کہ وارث ہوتی ہیں اور جو وصیت وارث کے حق میں کی جائے وہ دیگر ورثاء کی اجازت پر موقوف ہوتی ہے، اگر دیگر ورثاء اس وصیت کو نافذ کرنے کی  اجازت دیں تو نافذ ہو گی ورنہ نہیں، بہر دو صورت بہنیں میراث کی حق دار ہوں گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201434

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں