بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے گھر کھانا کھانا


سوال

ہمارے علاقے میں رواج ہے کہ جب کوئی آدمی فوت ہو جاتا ہے تو اس کے گھر والے اسی دن جنازہ میں آنے والوں کے  لیے کھانے کا انتظام کرتے ہیں؛  کیوں کہ ہمارا علاقہ شہر سے دور ہے،  ہوٹل وغیرہ کا انتظام نہیں،  میت کے گھر والے ہی جنازہ میں شامل ہو نے والوں کے  لیے کھانا پکاتے ہیں جو میت کو دفن کرنے کے بعد سب میں تقسیم کردیا جاتاہے،  جسے ٹٹھی اسقاط وغیرہ کا نام دیا جاتا ہے ۔میت کے گھر والوں کا کھا نا پکانا اور جنازہ میں شامل ہو نے والوں کا کھا نا کیسا ہے ؟

جواب

میت  کے گھر والے اس دن غم اور مصیبت میں ہوتے ہیں،  اس دن ان پر علاقہ والوں کو کھانا کھلانے کی ذمہ داری ڈالنا ظلم  اور   غلط رسم  ہے۔

 جب  کسی  کے گھر میت  ہوجائے تو اس کے رشتہ داروں اور  پڑوسیوں کو  چاہیے کہ اہلِ  میت کے  لیے کھانا تیار کرکے ان کے گھر بھیجے ، یہ عمل مسنون ہے ۔ جب جنگ موتہ کے دن حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کى شہادت کی خبر پہنچی تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: 

"اصنَعوا لآلِ جعفرٍ طعامًا، فإنَّهُ قد أتاهُم أمرٌ شغلَهُم."

(صحيح أبي داود:3132)

ترجمہ: جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تيار کرو؛ کیوں کہ انہیں وہ   چیز پہنچی  ہے،   جس  نے انہیں مشغول کر دیا ہے۔

اسی طرح صحیحین میں یہ روایت موجود ہے :

"عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ المَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا، فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلَّا أَهْلَهَا وَ خَاصَّتَهَا، أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: كُلْنَ مِنْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ المَرِيضِ، تَذْهَبُ بِبَعْضِ الحُزْنِ."

(صحيح البخاري:5417)

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ جب کسی گھر میں کسی کی وفات ہو جاتی اور اس کی وجہ سے عورتیں جمع ہوتیں اور پھر وہ چلی جاتیں ،  صرف گھروالے اورخاص خاص عورتیں رہ جاتیں تو آپ  ہانڈی میں  "تلبینہ " پکانے کا حکم دیتیں ،  وہ پکایا جاتا، پھر ثرید بنایا جاتا اور تلبینہ اس پر ڈالا جاتا ،  پھر ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ اسے کھاؤ؛ کیوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے: تلبینہ مریض کے دل کو تسکین دیتا ہے اور اس کا غم دور کرتا ہے ۔

لہذا  سوال میں مذکورہ رسم سے اجتناب کرنا چاہیے، ہاں! میت والے گھر کے پڑوسیوں وغیرہ  کو چاہیے کہ وہ اس دن میت کے اہلِ خانہ کے لیے کھانے کا اہتمام کریں، اور جو مسافر دور سے آئے ہوں، جن کے  لیے اس دن یا ایک دو دن تک واپس لوٹنا ممکن نہ ہو، اور کھانے کا متبادل انتظام نہ ہو، ان کے لیے اس کھانے میں سے کھانے کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں