بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے گھر والوں کی طرف سے ضیافت یا ایصالِ ثواب کا کھانا پڑوس کے گھر پکانا


سوال

کیا میت کے گھر والوں کی طرف سے ضیافت یاایصالِ ثواب کے واسطے صدقہ کسی نزدیک پڑوسی کے گھر میں پکانا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ضیافت خوشی و مسرت کے مواقع پر ہوتی ہے، نہ کہ میت کے گھر والوں  کی طرف سے، میت کے گھر والے چوں کہ خود غم کا شکار ہوتے ہیں اس لیے میت کے اقرباء کے لیے مستحب  ہے کہ میت کے گھر کھانا پکا کر بھیجیں، میت کے گھر والوں کی طرف سے ضیافت قابلِ ترک عمل ہے۔ ہاں! جو لوگ دور دراز سے جنازہ میں شرکت کے لیے آتے ہیں او رکسی وجہ سے واپس نہیں ہوسکتے اور  اہلِ میت یا ان کے قریبی اعزہ ان کے لیے کھانے کا نظم کردیں تو اس میں مضائقہ نہیں ہے اور ان کے لیے میت کے گھر کھانے میں حرج نہیں اور وہ کھانا خود میت کے گھر بھی پکایا جا سکتا ہے اور نزدیک پڑوسی کے گھر میں بھی، دونوں صورتوں میں کوئی حرج نہیں۔

نیز  اگر میت کے ایصالَِ ثواب کے لیے دن متعین کیے بغیر، کسی قسم کے التزام کے بغیر کھانا پکا کر کھلا دیا جائے  تو یہ بھی درست ہے، خواہ میت کے گھر میں پکایا جائے یا کسی اور گھر میں، لیکن ضروری ہے کہ رسم ورواج اور شرعی ممنوعات سے احتراز کیا جائے۔ مثلاً: سوئم، چہلم اور برسی وغیرہ کی رسم نہ ہو، اسی طرح ایصالِ ثواب کا کھانا قرآن خوانی کے بدلے میں نہ ہو، اور یہ کھانا میت کے ترکے میں سے نہ ہو۔

باقی عوام میں جو یہ بات مشہور ہے کہ میت کے گھر تین دن تک چولہا نہیں جلانا چاہیے، اس بات کی کوئی اصل نہیں، ضرورت پڑنے پر چولہا جلایا جا سکتا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں