بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے گھر تیسرے دن کھانے کا انتظام کرنا


سوال

کسی کی فوتگی پر تیسرے دن اگر کوئی آنے والے مہمانوں کے اکرام کے لیے بغیر ثواب ،بغیر دین، بغیر لازم اور ضروری سمجھتے ہوئے صرف رسم و رواج سمجھ کر کھانے وغیرہ کا انتظام کرے  عمومی طور پر ،تو کیا شرعا اس کی گنجائش ہے؟

جواب

میت کے گھرتعزیت کے تین ایام میں آنے والے افرادکے لیے میت کے گھرسے کھاناکھانامکروہ ہے،اس لیے کھانے کاانتظام بھی نہیں کرناچاہیے،البتہ ایسے مہمان ہوں جودوردرازسے آئے ہوں اوران کی گھرواپسی اسی روز دشوارہویاجن لوگوں کامیت کے گھرکسی وجہ سے قیام ضروری ہوتوان کے لیے کھانے کے انتظام میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (کفایت المفتی ،کتاب الجنائز،تعزیت کے بعد لوگ اپنے گھرچلے جائیں میت کے گھرکھانادرست نہیں،4/123،ط:دارالاشاعت)

تیسرے  دن ہی مہمانوں کا جمع ہونا اور ان کا اکرام کرنا چوں کہ رسم بن گیا ہے ، اگر کوئی شخص دین کا حصہ ، ثواب اور لازم سمجھے بغیر بھی کرے تو بھی آنے والے لوگ اسے لازم ہی سمجھتے ہیں، اس لیے ایسے اکرام سے اجتناب چاہیے، تیسرے دن کے علاوہ کسی ایسےدن اتفاقاً جمع ہوجائیں جس دن کا اجتماع رسم نہ ہوتو کھانے کا انتظام کیاجاسکتاہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143803200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں