بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے مال میں وصیت کا حکم


سوال

کوئی شخص انتقال کر جائے تو اس کے چھوڑے ہوئے مال میں سے وصیت ادا کرنے کا شرعی حکم کیا ہوگا؟

جواب

میت نے اگر اپنی زندگی میں کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو  اس میت کے ترکہ (میں سے تجہیز و تکفین کے اخراجات اور قرض ہونے کی صورت میں قرض کی ادائیگی کے بعد، ترکے) کے ایک تہائی حصے میں اس وصیت کو نافذ کردیا جائے گا۔  اور اگر وصیت ایک تہائی حصے سے زائد ہو تو   ورثاء کی اجازت کے بغیر اسے نافذ نہیں کیا جائے گا۔ اگر ایک تہائی حصے سے زائد حصے کی وصیت میں بالغ ورثہ نے اجازت دی تو بالغ ورثہ کے حق کے بقدر اسے نافذ کیا جائے گا، ورنہ ایک تہائی حصے سے زائد حصے کی وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا۔

اور اگر میت نے اپنی زندگی میں کسی وارث کے لیے وصیت کی ہو تو ایسی وصیت دیگر  ورثہ کی اجازت پر موقوف ہوگی۔ اگر دیگر ورثہ سب بالغ ہوں اور انہوں نے اجازت دے دی تو اسے نافذ کیا جائے گا، یا بعض بالغ ہوں، بعض نابالغ اور بالغ اجازت دے دیں تو ان کے حصے کے بقدر نافذ ہوگی، ورنہ اس وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا۔

اگر میت نے کسی ناجائز کام کی وصیت کی ہو تو اس پر عمل کرنا جائز نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 650):
"(وتجوز بالثلث للأجنبي) عند عدم المانع (وإن لم يجز الوارث ذلك لا الزيادة عليه إلا أن تجيز ورثته بعد موته)".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 656):
" (إلا بإجازة ورثته)؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: «لا وصية لوارث إلا أن يجيزها الورثة»".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200161

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں