بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کواگرغسل دینا ممکن نہ ہو تو تیمم کرانےکا حکم


سوال

میت کو اگر غسل نہ دے سکیں تو تیمم کرانا درست ہے؟

جواب

بہتر تھا کہ آپ سوال میں پیش آمدہ صورت کی مکمل وضاحت کرتے کہ کیا صورت پیش آئی ہے جس میں میت کو غسل دینا ممکن نہیں ہے؟ بسا اوقات کوئی شخص یا چند لوگ کسی چیز کو ناممکن یا مشکل سمجھ رہے ہوتے ہیں، جب کہ شرعًا وہ صورت "ناممکن" کے تحت نہیں آتی، مثلاً: کرونا کے مرض میں وفات پانے والے کے بارے میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اسے غسل دینا ممکن نہیں ہے، جب کہ یہ بات واقعے کے بھی خلاف ہے، اور شرعًا بھی اسے غسل دیے بغیر، تیمم کرواکر دفن کرنے کی گنجائش نہیں ہے، ایسی میت کو باقاعدہ سنت کے مطابق غسل دینا ضروری ہے، اگر اسے تیمم کرواکر دفن کردیا گیا تو متعلقہ لوگ فرض کی ذمہ داری سے سبک دوش نہیں ہوسکیں گے۔

بہرحال اصولی جواب درج ذیل ہے:

بصورتِ مسئولہ اگر میت کے بدن کو  سڑنے کی وجہ سے  ہاتھ لگاکر غسل دینا دشوار  ہو   تو اس پر پانی بہایا جائے اگر یہ بھی ممکن نہ ہو خواہ اس وجہ سے کہ پانی نہیں ہے یا اس وجہ سے کہ اس کے بدن کو ہاتھ لگانا جائز نہیں، یعنی میت نامحرم مرد ہے اور کوئی مرد غسل دینے والا نہ ہو یا میت نامحرم خاتون ہے اور کوئی خاتون غسل دینے والی نہ ہو، تو ہاتھ پر تھیلی یا موٹا کپڑا باندھ کر تیمم کرانا درست ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولو کان المیت متفسخًا یتعذر مسحه کفی صب الماء علیه."

(الفصل الثانى فى الغسل، ج:1، ص:158، ط:مکتبه رشیدیه)

فتاوی شامی میں ہے:

"ماتت بین رجال أو هو بین نساء یممه المحرم فان لم یکن فالأجنبي بخرقة ... قال في الفتح: و لو لم یوجد ماء فیمم المیت."

(باب صلوة الجنازة، ج:2، ص:201، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144110201368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں