بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو دوسرے شہر منتقل کرنا


سوال

ایک شخص کا انتقال ایک شہر میں ہوا، وہاں اس کی رہائش، کاروبار یا نوکری ہے،  کیا اُس کی تدفین آبائی علاقے میں لے جا کر کی جاسکتی ہے؟ میت کو ایک شہر سے دوسرےشہر منتقل کرنے کے بارے میں اَحنَاف کا موقف کیا ہے؟ راجح قول مستند حوالہ جات کے ساتھ بیان کریں۔

جواب

کسی مجبوری کے بغیر میت کو  ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرنا خلافِ اولیٰ ہے،  الا یہ کہ یہ دوسرا مقام اس میت کے خاندان کا مدفن ہو۔  (کفایت المفتی  4/ 62 ط: دار الاشاعت)

الفتاوى الهندية (4 / 485):

"ويستحب في القتيل والميت دفنه في المكان الذي مات في مقابر أولئك القوم، وإن نقل قبل الدفن إلى قدر ميل أو ميلين فلا بأس به، كذا في الخلاصة. وكذا لو مات في غير بلده يستحب تركه فإن نقل إلى مصر آخر لا بأس به".  فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں