بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا ایک دوسرے کے گھر والوں کے ساتھ رویہ


سوال

شوہر بیوی اور اس کے میکے کے لیے ہمیشہ اچھے مراسم کی کوشش کرتا رہے اور بیوی شوہر کے رشتہ داروں سے ہر ممکن قطع تعلق کی کوشش کرے ، اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ تعلق داروں سے قطع تعلق کرنا جائز نہیں ہے، جب کہ صلہ رحمی کے بڑے فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں،  تاہم شوہر کے وہ رشتہ دار جو بیوی کے لیے محرم نہیں ان سے ملنا باتیں کرنا یا بیوی کو اس پر مجبور کرنا جائز نہ ہوگا، اگر سائل کی مراد اس طرح کے رشتہ داروں سے قطع تعلق ہے یا کسی غیر شرعی مجلس یا کام میں عدمِ شرکت مراد ہے تو یہ بیوی کی طرف سے قطع تعلق نہیں ہے، بلکہ اس صورت میں بیوی کا طرزِ عمل درست ہے۔ 

البتہ گھر آئے مہمان کی مہمان نوازی نہ کرنا، ان کی بے اکرامی کرنا یا جائز امور میں شوہر کی بات نہ ماننا اور محارم یا شوہر کی رشتہ دار خواتین سے قطع تعلق رکھنا مراد ہے تو یہ  تعلیماتِ شرع کے خلاف ہے، بیوی کو یہ رویہ ترک کرکے شوہر کی خوش نودی کی کوشش کرنی چاہیے۔

باقی آپ بیوی کے رشتہ داروں کے ساتھ جو حسنِ اخلاق کا معاملہ رکھتے ہیں، اس پر آپ اجر کے مستحق ہوں گے، اور بیوی آپ کے گھر والوں کے ساتھ اگر ناحق برا رویہ رکھتی ہو تو ایسی صورت میں اسے اپنا  رویہ تبدیل کرنا ہوگا، بصورتِ دیگر گناہ گار ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں