مہمانوں سے جو کھانا بچ جاتا ہے، روٹی وغیرہ، اس کا کھانا گھر والوں کے لیے کیساہے؟
مہمانوں میں سے اجنبی (غیر محرم) مردوں کا کھانا گھر کی عورتوں کے لیے (اور اجنبیہ عورتوں سے بچا ہوا کھانا مردوں کے لیے ) اگر فتنے کا اندیشہ ہو تو مکروہ ہے۔ورنہ اگر مہمان کا علم ہی نہ ہو کہ کون آیا تھا اور نہ اس کو کھاتے ہوئے اس کا خیال آئے اور نہ وہ کھائی یا پی جانے والی چیز اجنبی کی جوٹھی ہو (مثلاً: گلاس میں بچا ہوا پانی اور لعاب لگا ہوا چمچہ وغیرہ) تو اس میں حرج نہیں۔
الدر المختار مع رد المحتار : "یکره للمرأة سؤر الرجل وسؤرها له" ( در)
وفي الرد : "وقال الرملي : یجب تقییده بغیر الزوجة والمحارم". (۹/۶۱۱، کتاب الحظر والإباحة ، فصل في البیع) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200071
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن