بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر سر اور مہر علانیہ میں فرق


سوال

میرا حقِ مہر 4 تولا مقرر ہوا تھا اور نکاح نامہ پر بھی 4 تولا لکھا ہوا ہے، لیکن جب نکاح پڑھایا گیا تو ساس نے لالچ کی وجہ سے 4 تولہ کے بجائے 25 ہزار  کا بولا  اور ان کا گمان  یہ تھا کہ لڑکی والوں  کی طرف سے انہیں  گولڈ کا سیٹ ملے گا جو میرے والد دے نہیں سکے تھے،  اِس بات پر  انہوں نے کہا کہ  جب مجھے گولڈ نہیں ملا تو میں بھی نہیں دوں  گی بہو کو . اِس بات  پر میرے جو سسر تھے انہوں نے میرے والد  سے کہا کہ  ابھی آپ 25 ہزار   پر  نکاح  کروا لیں؛ کیوں کہ  میری بیوی غصے میں ہے، لیکن 4 تولا لکھا رہے گا جو ہم نہیں بدل رہے،  اِس طرح میرا نکاح 25 ہزار پر  ہو گیا .

 مجھے یہ پوچھنا  تھا کہ  اِس طرح  میرا حق مہر کیا ہوگا؟  25  ہزار یا 4 تولا؟ اور مجھے طلاق ہوگئی  ہے تو ان لوگوں نے ڈائی وورس پیپر بھی 4 تولا لکھا  ہے کہ  4 تولا جو حق مہر تھا وہ وصول کر چکی ہو ں میں،  جب کہ ایسا نہیں ہے مجھے کوئی 4 تولا نہیں ملا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکے اور لڑکی کے والد نے نکاح سے پہلے اس بات پر اتفاق کر لیا تھا کہ مہر وہی ہو گا جو نکاح نامہ میں لکھا ہوا ہے اور  کسی وجہ سے اعلان کم مقدار  کا ہوا تھا تو آپ کا مہر وہی ہو گا جس پر پہلے سے سب کا اتفاق تھا اور جو نکاح نامہ میں مکتوب تھا، لہذا آپ چار تولہ ہی کی حق دار ہوں گی۔

اگر آپ نے اپنا مہر وصول نہیں کیا اور لڑکے والوں نے طلاق کے کاغذات پر یہ لکھ دیا کہ مطلقہ 4 تولا مہر وصول کر چکی ہے تو اس سے آپ کا مہر ساقط نہیں ہو گا، بلکہ آپ اپنے مہر کے مطالبہ کا پورا حق رکھتی ہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 161):
"[مطلب في مهر السر ومهر العلانية]
 (قوله: المهر مهر السر إلخ) المسألة على وجهين: الأول تواضعا في السر على مهر ثم تعاقدا في العلانية بأكثر والجنس واحد، فإن اتفقا على المواضعة فالمهر مهر السر وإلا فالمسمى في العقد ما لم يبرهن الزوج على أن الزيادة سمعة، وإن اختلف الجنس فإن لم يتفقا على المواضعة فالمهر هو المسمى في العقد، وإن اتفقا عليها انعقد بمهر المثل، وإن تواضعا في السر على أن المهر دنانير ثم تعاقدا في العلانية على أن لا مهر لها فالمهر ما في السر من الدنانير؛ لأنه لم يوجد ما يوجب الإعراض عنها، وإن تعاقدا على أن لاتكون الدنانير مهرًا لها أو سكتا في العلانية عن المهر انعقد بمهر المثل". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200575

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں