بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مَہْد نام رکھنا


سوال

میں اپنے بیٹے کا نام مھد  ( حضور پاک ) کے ناموں کو دیکھتے ہوئے رکھا ہے ، جس کا مطلب ہے he who is well guidedکیا یہ نام درست ہے۔

جواب

 واضح رہےکہ لفظ  "مہد "  (مَهْد) بچہ کا گہوارہ ( بچوں کا جھولا) ،  نرم وہم وار زمینوغیرہ کے معانی میں استعمال ہوتاہے،  نیز مَہدی (میم کے زبر اور ھاء کے سکون کے ساتھ) کا معنیٰ ہوتا ہے "ہدایت یافتہ"۔

لہذا صورت ِ مسئولہ میں   مذکورہ معانی کے اعتبار سے بچے کا "مہدی  (میم کے زبر کے ساتھ)" نام  رکھنا درست ہے ،البتہ بہتریہ ہے کہ بچوں کا نام انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام پررکھاجائے ۔

نیز  مَہدْ (میم کے زبر کےساتھ کا معنی جھولا، گہواره )حضور ﷺ کے ناموں میں سے نہیں ہے اورمُھْدی  (اَھْدٰی یُھْدِی سے اسم فاعل، میم کی پیش کےساتھ کا معنی ہدایت دینے والا) حضور ﷺ کے ناموں میں سے ہے،  لہذا یہ نام رکھا جاسکتا ہے۔ 

القاموس الوحید میں ہے:

"المُهْدِي: تحفہ دینے والا"

(القاموس الوحید، ص:1752، ط:ادارہ اسلامیات)

المھذب فی اختصارسنن الکبیر میں ہے:

"هشيم، عن داود بن عمرو، عن عبد الله بن أبي زكريا الخزاعي (2) عن أبي الدرداء قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم؛ فأحسنوا أسماءكم."

(‌‌كتاب العقيقة،٨٨٥/٨،ط:دار الوطن للنشر)

مشکاۃ المصابیح میں ہے :

"أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسمائكم» رواه أحمد وأبو داود."

(کتاب الآداب ، باب الأسامي،‌‌الفصل الثانی،٣٤٧/٢،ط:المكتب الإسلامي)

و فیہ ایضا :

"وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن أحب أسمائكم إلى الله: عبد الله وعبد الرحمن " رواه مسلم."

(کتاب الآداب ، باب الأسامي،‌‌الفصل الأول ، ٣٤٤/٢ ،ط:المكتب الإسلامي)

لسان العرب میں ہے:

"والمهد: ‌مهد ‌الصبي. ومهد الصبي: موضعه الذي يهيأ له ويوطأ لينام فيه. وفي التنزيل: من كان في المهد صبيا ؛ والجمع مهود. وسهد مهد: حسن، إتباع. وتمهيد الأمور: تسويتها وإصلاحها. وتمهيد العذر: قبوله وبسطه. وامتهاد السنام: انبساطه".

(‌‌فصل الميم،٤١١/٣،ط : دار صادر)

الریاض الانیقہ میں ہے:

"ذكره ابن دحية وقال: هو معدود في أسمائه وأورد قول حسان يرثيه :

مابال عينك لاتنام كأنما....................كحلت ماقيها بسمّ الأسود 

جزعي على المهدي أصبح ثاويّا... يا خير من وطئي الحصى لاتبعد."

(المهدي ٢٥٤،ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144506101706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں