بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مکہ میں قیام پذیر لوگ عمرے کا احرام کہاں سے باندھیں؟


سوال

پاکستانی حاجی اور معتمرکے لیے  مکہ مکرمہ قیام کے دوران ذی الحلیفہ(مسجد عائشہ)سے عمرہ کے لیے احرام باندھنا افضل ہے یا جعرانہ سے ؟مدلل جواب مرحمت فرمائیں!

جواب

جو لوگ مکہ مکرمہ میں قیام پذیر ہوں اور وہ عمرہ کرنا چاہتے ہوں، یا پاکستانی حاجی اور معتمر جو عمرہ یا حج کرکے وہاں ٹھہرے ہوئے ہوں ان کے لیے جعرانہ کی بنسبت مسجدِ عائشہ سے احرام باندھنا زیادہ افضل ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 479)
'' (و) الميقات (لمن بمكة) يعني من بداخل الحرم (للحج الحرم وللعمرة الحل)؛ ليتحقق نوع سفر، والتنعيم أفضل''۔

حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 479)
'' (قوله: والتنعيم أفضل) هو موضع قريب من مكة عند مسجد عائشة، وهو أقرب موضع من الحل، ط أي الإحرام منه للعمرة أفضل من الإحرام لها من الجعرانة وغيرها من الحل عندنا، وإن كان صلى الله عليه وسلم أحرم منها؛ لأمره عليه الصلاة والسلام عبد الرحمن بأن يذهب بأخته عائشة إلى التنعيم؛ لتحرم منه، والدليل القولي مقدم عندنا على الفعلي''۔

نوٹ:سوال میں اس بات کی تصحیح فرمالیں کہ مسجدِ عائشہ ذوالحلیفہ میں نہیں، مقامِ تنعیم میں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں