پراپرٹی کے کاروبار میں ایک طریقہ یہ چل رہاہے کہ ایک پراپرٹی جس کا بیس لاکھ میں سودا ہواہے ،دس لاکھ دے کر ایگریمنٹ پر دستخط کرواکر بقیہ ادائیگی کے لیے ساٹھ یا نوے دن کا وقت لے کر اس پراپرٹی کو آگے تیسری پارٹی پر پچیس لاکھ میں بیچ دیتے ہیں،یعنی پانچ لاکھ روپے نفع کماتے ہیں ،اور پہلی پارٹی جس سے پراپرٹی خریدی تھی اس کو اس کی بقایا رقم ادا کردیتے ہیں،اس طرح کاروبار کا شرعی لحاظ سے کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں جب خریدار پہلی پارٹی سے زمین کی خرید وفروخت کامعاہدہ مکمل کرکے پیشگی کچھ رقم بھی اداکرچکاہو تو اب خریدار اس پراپرٹی کو کسی تیسری پارٹی پر فروخت کرسکتاہے ، اس پر حاصل ہونے والا نفع جائز ہوگا۔"البحرالرائق " میں ہے:
’’ (قوله : صح بيع العقار قبل قبضه ) أي عند أبي حنيفة وأبي يوسف ، وقال محمد: لا يجوز لإطلاق الحديث ، وهو النهي عن بيع ما لم يقبض، وقياساً على المنقول وعلى الإجارة ، ولهما: أن ركن البيع صدر من أهله في محله ولا غرر فيه؛ لأن الهلاك في العقار نادر بخلاف المنقول ، والغرر المنهي غرر انفساخ العقد ، والحديث معلول به عملا بدلائل الجواز ‘‘۔(16/228)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143810200014
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن