بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مکروہ اور مسنون کا مطلب


سوال

درج ذیل عبارت میں "مکروہ اور مسنون " کا کیا مطلب ہے؟ اس لفظ کے بعد لفظ کا کیا مطلب ہے؟ گزارش ہے کہ اس لفظ کو آسان الفاظ میں بیان کیا جائے تاکہ سب کی سمجھ میں آسانی سے آسکے۔

" غسل کے بعد حدث پیش آئے بغیر وضو کرنا مکروہ ہے، البتہ غسل سے قبل وضو کرنا مسنون ہے اور یہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول رہا ہے"۔

جواب

"مکروہ"  کا مطلب ہےوہ عمل جو شریعت کی نگاہ میں  ناپسندیدہ ہو، اور "مسنون"  کا مطلب ہے وہ عمل جو نبی کریم ﷺ کا معمول  تھا، لہذا مذکورہ عبارت کا مطلب یہ ہے کہ غسل کے بعد  وضو کرنا (جیساکہ بعض لوگ کرتے ہیں) مکروہ  یعنی شریعت کی نگاہ میں ناپسندیدہ عمل ہے، الا یہ کہ غسل کے بعد حدث پیش آجائے (یعنی کسی کا وضو ٹوٹ جائے) تو پھر غسل کے بعد وضو کیا جائے گا۔ البتہ غسل سے پہلے وضو کرنا مسنون یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا معمول تھا۔

واضح رہے کہ "مکروہ" اور "مسنون" شرعی اصطلاحی الفاظ ہیں,  اور فتاویٰ  میں احکام بیان کرتے ہوئے ان کا استعمال عام ہے، اورمسلمانوں میں بھی یہ الفاظ عموماً رائج ہیں۔  عام مسلمانوں خصوصاً نئی نسل کو چاہیے کہ کثیر الاستعمال فقہی/ شرعی اصطلاحات سے واقف ہو۔ 

فتاویٰ میں ان فقہی اصطلاحات کے استعمال کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ عامۃ الناس ان سے مانوس اور آشنا رہیں اور آئندہ نسل اسلامی اصطلاحات سے بالکل بے بہرہ نہ ہوجائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201714

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں