اگر ایک بندہ نے اپنی ساری جمع پونجی سے مکان بنایا کہ اس مکان کو کرایہ پر لگایا جائے اور پھر وہی کرایہ کی رقم اس قدر ہو کہ صرف ماہانہ گھر کا خرچ چل رہا ہو تو کرایہ کی مد میں ہونے والی آمدن پر زکات ہوگی؟ یا مکان کی قیمت پر زکات دینا ہوگی؟ کرایہ کی رقم جو ہر ماہ حاصل ہوتی ہے اس رقم پر زکات کا حساب کیسے کیا جائے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مکان کرایہ پر اٹھایا ہوا ہے، تو مکان کی قیمت پر زکات واجب نہیں ہوگی، اسی طرح اگر کرایہ سال بھر محفوظ نہ رہتا ہو، استعمال میں آجاتا ہو، تو اس صورت میں استعمال شدہ کرایہ پر بھی زکات لازم نہیں ہوگی، البتہ اگر مذکورہ شخص پہلے سے صاحبِ نصاب ہو تو اس صورت میں جس دن اس کی زکات کا سال مکمل ہورہا ہو، اس دن تک جتنا کرایہ موجود ہو، استعمال میں نہ آیا ہو، اسے کل مال کے ساتھ شامل کرکے کل مالیت کا ڈھائی فی صد بطورِ زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200526
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن