بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مولانا وحید الدین خان کے نظریات


سوال

میں مولانا وحید الدین خان (انڈیا) کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں کہ ان کے نظریات کیا ہیں؟

جواب

کسی شخصیت پر تبصرہ عموماً نہیں کیا جاتا، البتہ کسی شخصیت کے نظریات تحریر کر کے ان نظریات کے بابت دریافت کیا جا سکتا ہے۔

مختصراً عرض ہے کہ مولانا وحید الدین خان صاحب شاذ نظریات کی حامل شخصیت ہیں اور ان نظریات کی بنا پر ہی جمہور اہلِ علم کی اجماعی رائےاور اجماعی عقائد مثلاً: نبوت ، ظہورِ مہدی و دیگر عقائد سے ہٹ کر اپنی رائے و عقیدہ رکھتے ہیں۔

ذیل میں موصوف کے بارے میں ’’فتاوی دار العلوم دیوبند‘‘ کا اقباس نقل کیا جاتا ہے:

’’وحید الدین خان کے بہت سے عقائد ونظریات جمہور اہلِ سنت والجماعت کے خلاف ہیں، مثلاً: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس پر اگر کوئی شتم کرے تو مولانا کے نزدیک وہ قتل نہیں کیا جائے گا، جب کہ اہلِ سنت والجماعت کے نزدیک ایسا شخص واجب القتل ہے، تقلید سے راہِ فرار اختیار کرنا، فقہائے کرام پر بے جا تنقید وتعریض کرنا، قرآن کریم کی من پسند تشریحات کرنا اور جہاد والی آیات واحادیث کی غلط تاویلیں کرنا ان کا مشغلہ ہے، پوری امتِ مسلمہ کا یہ حتمی عقیدہ ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس ہراعتبار سے بلا کسی استثنا کے انسانیت کے لیے آخری نمونہ ہے، جس سے صرف نظر قطعاً روا نہیں ہے، نیز سیدنا حضرت عیسی علی نبینا علیہ الصلاۃ والسلام کے آسمان پر زندہ اٹھائے جانے اور قیامت کے قریب دنیا میں دوبارہ تشریف لانے کے متعلق قرآن کریم اور احادیثِ شریفہ میں واضح نصوص موجود ہیں، اسی طرح دجال اور یاجوج ماجوج کے متعلق بھی ایسی بے غبار تفصیلات موجود ہیں جن میں شبہ کرنے یا جن کو محض تمثیل قرار دینے کی گنجائش نہیں ہے۔ وحید الدین خان کا سیدنا حضرت عیسی علیہ السلام کے رفع ونزول کا انکار، علاماتِ قیامت کے بارے میں بے بنیاد شکوک وشبہات کا اظہار کرنا بلاشبہ زیغ وضلال اور کھلی ہوئی گم راہی ہے، اس لیے وحید الدین خان کی کتابوں کو پڑھنے اور ان کے لٹریچروں کو پھیلانے سے احتراز ضروری ہے۔ واللہ اعلم

ایسے افراد کی تحریرات میں  بڑی سلاست و تحریری مہارت سے عام آدمی کی گم راہی اور نفس پرستی کی راہ ہم وار کی جاتی ہے، لہذا ایسے افراد کی تحریرات سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں