بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موضعِ اقامت میں نماز میں قصر ہوگا یا اتمام؟


سوال

 میرے والد صاحب کی سکھر شھر میں پوسٹنگ ہوئی تھی،  جس کی وجہہ سے ہم 2010 سے لے کر 2019 تک سرکاری بنگلو سکھر میں رہے، اس کے بعد میری ساری فیملی اپنے گاؤں (ٹھل) چلی گئی اور میں نے یہاں (سکھر) میں رینٹ پر جگہ لی، جہاں سے میں ہفتہ وار گاؤں آتا جاتا ہوں اور میں نے فیملی شفٹ ہونے کے بعد  15 دن کا یہاں قیام بھی نہیں کیا ہے، ٹھل سے سکھر  تک تقریباً  82 کلو میٹر کا سفر ہے۔ اوپر بتائی ہوئی صورتِ حال میں  مجھے سفری نماز ادا کرنی چاہیے یا مکمل نماز ادا کرنی چاہیے؟

جواب

جب ایک مرتبہ سکھر کو اپنا وطنِ اقامت بنالیا اور   اب تک اس کو چھوڑا نہیں ہے، (یعنی آپ کا ضروری سامان وغیرہ وہاں موجود رہا، سکھر میں رہائش بالکل ترک نہیں کی)  تو محض گھر والوں کے چلے جانے سے اس کی وطنیت ختم نہیں ہوئی ،لہذا آپ سکھر میں پوری نماز ادا کریں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں