بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

موذی بلی کو مارنے کا حکم


سوال

 کیا چور بلی کو مارنا جائز ہے یا نہیں؟ ہم  لوگ  گھر میں 30سے زائد مرغیاں پالتے ہیں، مگر ہماری بستی میں ایک چور بلی ہے جو راتوں رات ان کے چوزے لے کر کھا لیتی ہے اور اس بلی کے بھی بچے ہیں، مگر بلی ہاتھ میں نہیں آتی ہے۔کیا اس بلی کو گولی یا کسی پتھر سے مار سکتے ہیں؟

جواب

عام حالات میں بلی یا کسی بھی جانور کو ستانا گناہ کا کام ہے، لیکن اگر کوئی بلی موذی ہو اور وہ تکلیف پہنچاتی ہو تو اس کو مار دینا جائز ہے،البتہ اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کو ایسے طریقے سے مارا جائے جس میں اس کو کم سے کم تکلیف ہو ،مثلاً تیز چھری سے ذبح کر دیا جائے یا گولی مار دی جائے۔ مذکورہ صورت میں چوں کہ بلی کے اپنے بچے بھی موجود ہیں، اس لیے اولاً تو کوشش کی جائے کہ مرغیوں اور چوزوں کی کسی طرح حفاظت ہوجائے، لیکن اگر کوئی اور صورت نہیں ہے تو مذکورہ بلی کو مارنے کی اجازت ہوگی۔

" الهرة إذا كانت مؤذيةً لا تضرب ولا تعرك أذنها بل تذبح بسكين حادٍّ، كذا في الوجيز للكردري. (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهية، الباب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات (5/361) ط:دار الفکر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200347

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں