بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موجودہ نظامِ حکومت اور طرزِ انتخابات کی شرعی حیثیت


سوال

جس طرزِ حکومت کے انتخاب میں امیدوار خود عوام کی نمائندگی کے نام پر لیڈر بننا چاہتا ہو. اور اس کے لیے وہ ایک بڑی رقم بھی خرچ کرتا ہو جب کہ وہ شخص عوام کی فلاح و بہبود کے لیے عموماً  کوئی پیسہ خرچ نہیں کرتا. اور جو لوگ منتخب ہوکر اسمبلیوں میں چلے جاتے ہیں تو وہ کئی قسم کی بدعنوانیوں کے ذریعے خرچ کردہ رقم کا کئی گنا زیادہ وصول کرتے ہیں. ظلم اور ناانصافی کرتے ہیں جیسا کہ ہم پاکستان میں ہمیشہ سے دیکھتے چلے آ رہے ہیں ایسے نظام حکومت اور طرز انتخاب کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

موجودہ نظامِ حکومت اور طرزِ انتخاب چوں کہ غیروں سے لیا گیا طریقہ ہے؛ اس لیے اس میں بہت سے غیر شرعی امور اور خامیاں موجود ہیں ،  تاہم اگر کوئی امیدوار دین اور اہلِ دین کی حفاظت اور دفاع کی نیت سے ممکنہ حد تک مذکورہ خرابیوں سے بچتے ہوئے اس نظام میں شامل ہوکر اسمبلی میں آتا ہے تو اس کی گنجائش ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202323

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں