بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موت کا وقت مقرر ہے تو کسی کو انسان کی موت کا ذمہ دار کس طرح قرار دیا جاسکتا ہے؟


سوال

قرآنِ پاک کی اس آیت کی روشنی میں کسی مریض کی موت کا ذمہ دار نہ کوئی ڈاکٹر ہوسکتا ہے اور نہ کوئی حکومت چوں کہ خدا کے حکم کے بغیر وقت مقررہ سے قبل کسی کو موت نہیں آ سکتی۔ کیا ہم کسی شخص کی موت پر ڈاکٹرز یا حکومت کے خلاف احتجاج کرکے قرآنِ پاک کی اس آیت کو جھٹلا کر شرک اور کفر کے مرتکب تو نہیں ہو رہے؟

{وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَنْ تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ كِتَابًا مُؤَجَّلًا وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ} (سورۃ آل عمران﴿۱۴۵)

ترجمہ: اور کسی شخص میں طاقت نہیں کہ خدا کے حکم کے بغیر مر جائے (اس نے موت کا) وقت مقرر کر کے لکھ رکھا ہے اور جو شخص دنیا میں (اپنے اعمال کا) بدلہ چاہے اس کو ہم یہیں بدلہ دے دیں گے اور جو آخرت میں طالبِ ثواب ہو اس کو وہاں اجر عطا کریں گے اور ہم شکر گزاروں کو عن قریب (بہت اچھا) صلہ دیں گے ﴿۱۴۵﴾

مختصر اور جامع جواب دے کر ممنون فرمائیں!

جواب

دنیا دار الاسبا ب ہے اور دنیا میں ہر چیز اسباب سے ہے، بعض اسباب ظاہر ہیں بعضے پوشیدہ ہیں،  اسباب کی تاثیر کا ایک طبعی اندازہ ہے، اس لیے موت تو بے شک اللہ کے حکم سے آتی ہے، لیکن اگر اس کا کوئی ظاہری سبب ایسا ہو جس میں دوسرے کسی کی زیادتی پائے جائے تو دارالاسباب کے قانون کے تحت وہ اس کا ذمہ دار قرار پائے گا، جیسا کہ خود قرآنِ مجید نے ہی قتلِ ناحق پر قصاص کا حکم دیا ہے، اور عمداً قتل کو جہنم میں دخول کا سبب قرار دیا ہے، اسی طرح قتلِ خطا میں دیت کا حکم بھی قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ کسی کو قتل کرنے میں بھی موت اللہ کی طرف سے لکھی ہوتی ہے،  لیکن دنیا میں جو اس ناحق قتل کا ظاہری سبب بنا شریعت کا حکم یہی ہے کہ اس کو بھی قصاصاً قتل کیا جائے، اسی طرح قتلِ خطا کی صورت میں اسے دیت ادا کرنی ہوگی۔

لہٰذا اگر کسی انسانی جان کے ضیاع میں کسی انسان کی تعدی یا کوتاہی ثابت ہوجائے تو اسے ذمہ دار قرار دیا جاسکتاہے، اور اس کے لیے قانونی اور سنجیدہ ذرائع اختیار کیے جاسکتے ہیں، احتجاج کا مروجہ طریقہ بالکلیہ درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200936

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں