بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبی کیش و دیگر اکاؤنٹ کا حکم


سوال

موبائل اکاؤنٹ میں اگر کوئی فائدہ حاصل نہ کیا جائے تو پھر اکاؤنٹ میں کوئی حرج تو نہیں؟ یعنی کمپنی جو فری منٹس وغیرہ دیتی ہے، ان کو نہ لیا جائے پھر کوئی مضائقہ تو نہیں؟

اسی طرح اکاؤنٹ میں پیسے جمع کرنے والا اگر 10=20 روپیہ لیتا ہے کہ وہ سروس مہیا کرتا ہے، اس لیے لیتا ہے تو اس کی کیا حیثیت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ موبائل فون میں کال کرنے کی سہولت فراہم کرنے والی مختلف کمپنیوں کی جانب سے مختلف ناموں سے اکاؤنٹ کھولنے کی سہولت فراہم کی جاتی ہے، جس میں طے شدہ بیلنس  رکھنے کی شرط پر کمپنی کی طرف سے  مختلف سہولیات اکاؤنٹ ہولڈر  کو مہیا کی جاتی ہیں؛ جیسے: فری منٹ، فری ایس ایم ایس و غیرہ تو ایسے اکاؤنٹ کھلوانے کا حکم یہ ہے کہ اگر کمپنی سے مقررہ سہولیات فراہم ہی نہیں کی جائیں تو اس صورت میں ایسا اکاؤنٹ کھلوایا جا سکتا ہے، تاہم اگر کمپنی کی طرف سے مقررہ سہولیات فراہم کی جاتی ہوں چاہے کوئی لینا چاہے یا نہ چاہے تو ایسی صورت میں ایسا اکاؤنٹ درحقیقت سودی ہوتا ہے، جسے کھلوانے کی شرعاً اجازت نہیں؛ کیوں کہ کمپنی میں اکاؤنٹ ہولڈر کی جانب سے جو  رقم جمع کرائی جاتی ہے وہ کمپنی کے ذمہ قرض ہوتی ہے اور اکاؤنٹ ہولڈر جب اپنی رقم واپس لینا چاہے کمپنی رقم واپس کرنے کی پابند ہوتی ہے، اور قرض پر کسی بھی قسم کا مشروط نفع از روئے شرع سود ہونے کی وجہ سے حرام ہوتا ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں ایسا اکاؤنٹ کھلوانا جائز نہیں، چاہے فری منٹ و دیگر فراہم کردہ سہولیات سے اکاؤنٹ ہولڈر فائدہ اٹھائے یا نہ اٹھائے ، اگر کسی نے ایسا اکاؤنٹ کھلوا رکھا ہے اسے فوری طور پر سچے دل سے توبہ و استغفار کرتے ہوئے مذکورہ اکاؤنٹ بند کروا دینا چاہیے۔

نیز مذکورہ اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت نہیں ہے؛ لہذا  کسی اور کو سروس مہیا کرنے پر زائد رقم لینا بھی درست نہیں۔ نیز کمپنی کی طرف سے بھی زائد رقم وصول کرنے کی قانونی اجازت نہیں ہوتی۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144001200662

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں