بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں تصاویر سے بچنا اور قرآنِ پاک کی تلاوت


سوال

آج کل ٹچ سکرین والا موبائل فون ہر امیر غریب چھوٹے بڑے عالم و جاہل ،بے دین و دین دار سب کی جیب میں موجود ہے۔ یہ ہماری بہت ساری دنیاوی، تعلیمی ،کاروباری اور رابطے کی ضروریات جدید انداز میں پورا کرتا ہے۔ اور اس سے دوری اختیار کرنا سب کے لیٗے نا ممکن ہے۔ ہم موبائل فون میں قرآن پاک اور بہت سی دینی و دنیاوی کتب بھی رکھتے ہیں، اور ٹچ سکرین والے جدید موبائل میں جان دار و غیر جان دار  کی ایک یا ایک سے زائد تصاویر مو جود ہونے کا سو فیصد امکان ہے۔ مزید جب انٹر نیٹ آن کریں یا سوشل میڈیا وغیرہ استعمال کریں تو کہیں نہ کہیں سے ضرور کوئی نیم عریاں ، عریاں ، اخلاق باختہ منظر سکرین پہ اچانک ( ضرور ) آ جاتا ہے جسے روکنا سو فیصد نا ممکن ہے۔ اگرچہ لوگ میری بات کو نظرانداز کر دیں، مگر جتنی بھی احتیاط اور تقوی اختیار کر لیں کوئی بھی ایسا ٹچ سکرین والا موبائل کلی یا جزوی طور پر کسی بھی قسم کے فتنے سے محفوظ نہیں ہوگا۔ تو پھر موبائل فون میں قرآنِ کریم رکھنے ، کھولنے اور پڑھنے کی کیا ہدایات ہیں؟ کیا یہ کلام پاک کی بے ادبی میں شمار ہوگا؟ اور اس فتنے سے کیسے بچیں؟ انٹرنیٹ کا استعمال ترک کردیں یا قرآنِ پاک اور اسلامی کتب کے لیے الگ سے کوئی ڈیوائس رکھ لیں؟

جواب

یہ بات درست ہے کہ آج کل موبائل میں نہ چاہتے ہوئے بھی ناجائز تصاویر کبھی کوئی بھیج دیتا ہے یا کسی ایپ میں ظاہر ہو جاتی ہیں۔ خواہ کسی موبائل میں قرآن پاک ہو یا نہ ہو،  بہرحال اس قسم کی تصاویر سے بچنا ضروری ہے، حتی الامکان اس سے اجتناب کیا جائے، یعنی اپنے اختیار سے جان دار کی تصویر یا ویڈیو والا کوئی پیج نہ کھولیں، اور غیر اختیاری طور پر سامنے آئے تو اسے ہٹادیں، یا کوئی بھیجے تو فوراً ڈیلیٹ کردیں، اس  کے لیے ایسے گروپ میں شامل نہ ہوں جن میں ایسی تصاویر بھیجی جاتی ہیں، نیز  متعلقین میں بھی یہ بات چلائیں کہ وہ ایسی تصاویر  آپ کو نہ بھیجیں  اگر کوئی بھیج دے تو  ڈاؤن لوڈ  نہ کریں یا ڈیلیٹ کردیں۔

غیر اختیاری طور پر تصویر کا سامنے آنا ایسا ہے جیسے بازار میں اپنی ضرورت کے لیے جائیں تو ناجائز چیز یا منظر سامنے آسکتاہے، ایسے موقع پر لازم ہے کہ مسلمان اپنی نگاہوں کی حفاظت کرے اور ارادی طور پر ایک نظر بھی نہ ڈالے، بس یوں ہی سمجھ لیجیے کہ موبائل وغیرہ پر اگر قرآنِ مجید کی تلاوت کرنی ہو یا اسلامی کتب پڑھنی ہوں تو یہ مسلمان کے لیے ایک اہم ضرورت ہے، اس کے لیے موبائل استعمال کیا جاسکتاہے، اپنے ارادے سے کسی بھی ناجائز منظر پر نگاہ نہ ڈالی جائے، اگر غیر اختیاری کوئی منظر آجائے یا کوئی بھیج دے تو اس سے نگاہیں پھیر لی جائیں یعنی اسے ڈیلیٹ کیا جائے یا ہٹا دیا جائے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

جس موبائل میں ویڈیوز ہوں اس میں قرآن محفوظ کرنا


فتوی نمبر : 144107200852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں