بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل ایپ میں قرآن پاک پڑھنا 


سوال

موبائل ایپ میں قرآن پاک پڑھنا جائز ہے؟

جواب

موبائل ایپ میں قرآن پاک پڑھنا جائز ہے۔

  البتہ موبائل کی اسکرین پر اگر قرآنِ کریم  کھلا ہوا ہو تو اسکرین کو  وضو کے بغیر نہ چھوا جائے، اس کے علاوہ  موبائل کے دیگر حصوں کو  مختلف  اطراف  سے وضو کے بغیر چھونے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ اگر موبائل میں دینی کتاب اسکرین پر کھلی ہو اور اس میں سامنے قرآنی آیت نہ ہو تو بلاوضو چھونا جائز ہے، قرآنی آیت سامنے ہو تو  اسے اسکرین پر بلاوضو چھونا جائز نہیں ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله:والتفسیر  کمصحف ) ظاهره حرمة المس کماهو مقتضی التشبیه، وفیه نظر؛ إذ لا نص فیه بخلاف المصحف، فالمناسب التعبیر بالکراهة، کماعبرغیره. ( قوله: لا الکتب الشرعیة) قال في الخلاصة: ویکره مس المصحف کما یکره للجنب، وکذلك کتب الأحادیث والفقه عندهما،  والأصح أنه لایکره عنده  هـ.  قال في شرح المنیة: وجه قوله: إنه لایسمی ماساً للقرآن؛ لأن ما فیها منه بمنزلة التابع ا هـ.  ومشى في الفتح على الكراهة، فقال: قالوا: يكره مس كتب التفسير والفقه والسنن؛ لأنها لاتخلو عن آيات القرآن، وهذا التعليل يمنع من شروح النحو ا هـ.  (قوله:لكن في الأشباه الخ ) استدراك على قوله: التفسير كمصحف، فإن ما في الأشباه صريح في جواز مس التفسير، فهو كسائر الكتب الشرعية، بل ظاهره أنه قول أصحابنا جميعاً وقد صرح بجوازه أيضاً في شرح درر البحار. 

 وفي السراج عن الإيضاح: أن كتب التفسير لايجوز مس موضع القرآن، وله أن يمس غيره، وكذا كتب الفقه إذا كان فيها شيء من القرآن، بخلاف المصحف؛ فإن الكل فيه تبع للقرآن ا هـ(1/176) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200658

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں