دو سال پہلے میرے بیٹے کی منگنی ہوئی، میرے بیٹے کو منگیتر کے کزن نے بتایا کہ تمہاری منگیتر کسی غیر مرد سے بات چیت کرتی ہے، میرے بیٹے نے منگیتر سے فون پر پوچھا تو منگیتر اور اس کی بہن نے کہا کہ یہ سب کچھ آپ سے منگنی سے پہلے کی بات ہے ۔ اب ایسا نہیں ہے۔ لیکن میرے بیٹے کے سسرال والوں کو یہ بات پسند نہیں آئی اور انہوں نے کہا کہ شریعت اجازت نہیں دیتی کہ ایسے لڑکے کو لڑکی دی جائے۔ آپ بتائیں اس بارے میں کیا حکم ہے؟
آپ کے بیٹے کا اس خبر کی تصدیق کرنا درست تھا، البتہ بیٹے کو براہِ راست منگیتر سے رابطہ نہیں کرنا چاہیے تھا، بلکہ حکمت وتدبیر کے ساتھ کسی بڑے کے توسط سے اس کی تصدیق کرواتا۔ بہرحال منگیتر کا منگنی سے پہلے یا بعد میں غیر مرد سے رابطہ رکھنا بہت برا عمل ہے، جس کی شریعت قطعاً اجازت نہیں دیتی۔ اس پر اسے توبہ اور استغفار کرنا چاہیے۔
باقی جب لڑکی رابطہ ترک کرچکی ہے، تو آپ کے بیٹے کو مذکورہ لڑکی دینے میں شرعاً حرج نہیں ہے، اگر دونوں خاندانوں میں موافقت باقی ہے تو اس رشتے کو قائم رکھنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201916
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن