بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگيتر سے فون پر بات كرنے اور ملاقات كا حكم


سوال

 زید کے گھر والوں نے اس کا رشتہ اس کی مرضی سے طے کیا ہے اور وہ اس رشتے پر خوش بھی ہے، البتہ نکاح میں کافی وقت ہے۔ سوال یہ پوچھنا یہ ہے کہ: زید اس لڑکی سے نکاح سے پہلے اس لڑکی سے فون پر بات کر سکتا ہے ؟ دوسرا یہ کہ زید اس لڑکی سے ایک بار ملنا چا ہتا ہے دیکھنا چا ہتا ہے ؟ کیا شریعت میں نکاح سے قبل فون پر بات کرنے اور ایک بار ملنے یا دیکھنے کی اجازت ہے ؟ زید اپنی منگیتر سے بات کر سکتا ہے ؟ مل سکتا ہے ؟

جواب

جب تک زید کا نکاح مذکورہ لڑکی سے نہیں ہوجاتا اس وقت تک دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں اور دونوں کا نکاح سے پہلے ایک دوسرے سے ملنا یا فون پر بات کرنا شرعاً جائز نہیں ہے،  نیز نکاح سے قبل منگیتروں کا آپس میں ملنا کئی برائیوں کا باعث ہے۔ لہٰذا جلد از جلد رخصتی کا بندوبست کریں اور اگر جلد رخصتی مشکل ہو تو نکاح کرلیں تاکہ فون پر بات کرنا شرعاً جائز ہوجائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں