بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منزل تک پہنچنے کے دو راستے ہونے کی صورت میں قصر کا حکم


سوال

میں ملازمت کرتا ہوں ، جائے ملازمت میں میرا اپنا کمرہ بھی ہے ، وہاں پر میں چھ دن گزار کر ایک دن کے لیے گھر آتا ہوں ، وہاں تک جانے کے دو راستے ہیں، ایک طویل مسافت تقریباً 90 کلومیٹر کا ہے، اور دوسرا تقریباً 69کلومیٹر ۔ ملازمت کی وجہ سے کبھی طویل راستے سے جاتا ہوں اور کبھی مختصر سے  تو ایسی صورت میں نماز قصر پڑھوں گا یا مکمل؟

جواب

جب آپ اپنی ملازمت کی جگہ پر طویل مسافت(۹۰ کلومیٹر) والے راستہ سے جائیں گے تو آپ قصر پڑھیں گے، لیکن جب آپ مختصر مسافت ( ۶۹ کلومیٹر ) والے راستہ سے جائیں گے تو آپ پوری نماز پڑھیں گے، قصر  نہیں کریں گے۔

ملحوظ رہے کہ مذکورہ حکم اس وقت ہے جب کہ آپ جائے ملازمت میں کبھی بھی پندرہ دن یا اس سے زیادہ مقیم نہ ہوئے ہوں۔ اگر جائے ملازمت میں آپ ایک مرتبہ پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام کرچکے ہیں، اور رہائشی کمرے میں آپ کا سامان وغیرہ موجود ہے، اور آپ نے اس کے بعد یہاں سے منتقل ہونے کی نیت نہیں کی تو جائے ملازمت آپ کا وطنِ اقامت ہوگا، اس صورت میں چاہے آپ طویل مسافت والے راستے سے آئیں یا مختصر راستے سے، جائے ملازمت میں آپ کے لیے نمازِ قصر کا حکم نہیں ہوگا ؛ کیوں کہ جائے ملازمت آپ کے لیے وطنِ اقامت ہوگا۔ البتہ طویل راستے سے سفر کرنے کی صورت میں دورانِ سفر (یعنی اپنے شہر سے نکلنے کے بعد سے جائے ملازمت والے شہر میں داخل ہونے سے پہلے) چار رکعات والی فرض نماز قصر ہی ادا کی جائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 123)

"ولو لموضع طريقان: أحدهما مدة السفر والآخر أقل قصر في الأول لا الثاني.

(قوله: قصر في الأول) أي ولو كان اختار السلوك فيه بلا غرض صحيح، خلافاً للشافعي، كما في البدائع".

الفتاوى الهندية (1/ 138)

"وتعتبر المدة من أي طريق أخذ فيه، كذا في البحر الرائق. فإذا قصد بلدةً وإلى مقصده طريقان: أحدهما مسيرة ثلاثة أيام ولياليها، والآخر دونها، فسلك الطريق الأبعد كان مسافراً عندنا، هكذا في فتاوى قاضي خان. وإن سلك الأقصر يتم، كذا في البحر الرائق".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 94)
"وقال أبو حنيفة: إذا خرج إلى مصر في ثلاثة أيام وأمكنه أن يصل إليه من طريق آخر في يوم واحد قصر".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں