بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منت کی ایک صورت


سوال

میرا نام احمد رضا ہے، میں نیوزی لینڈ میں رہتا ہوں، سوال یہ ہے کہ ایک دن میرا والٹ غائب ہوگیا تھا اور مل نہیں رہا تھا  تو میں نے نیت کی کہ اس میں جتنی رقم ہے وہ اللہ کے نام پر صدقہ کردوں گا ، میرے خیال میں تھا کہ اس میں 250 نیوزی لینڈ ڈالر ہیں، اتفاق  سے اسی روز میرا والٹ مل گیا، جب میں نے چیک کیا تو اس میں 750 نیوزی لینڈ ڈالر تھے، رقم دیکھ کر مجھے یاد آیا کہ اس میں سے 500 ڈالر میرے بھائی نے کسی کو دینے کے لیے دیے تھے جو دینا مجھے یاد نہ رہا تھا، جب کہ 250 میرے اپنے تھے، اب آپ راہ نمائی فرمائیں کہ مجھے 750 دینے ہوں گے یا جو رقم میری اپنی تھی یعنی 250 وہ صدقہ کرنے ہوں گے؟

جواب

اگر آپ نے زبان سے مذکورہ الفاظ کہے تھے، یعنی: "اگر میرا والٹ مل گیا تو اس میں جتنی رقم ہے وہ اللہ کے نام پر صدقہ کروں گا"  تو والٹ میں جتنی رقم آپ کی ذاتی ملکیت تھی اتنی ہی (یعنی 250 نیوزی لینڈ ڈالر)صدقہ کرنا ہوگی۔اور جو رقم آپ کے بھائی نے کسی کے حوالہ کرنے کے لیے دی تھی وہ آپ کی ملکیت نہیں ، بلکہ امانت تھی، اس وجہ سے وہ آپ صدقہ نہیں کریں گے؛ کیوں کہ انسان کو اپنے مال میں تصرف کا حق ہے نہ کہ دوسرے کے مال میں۔

اور اگر آپ نے زبان سے کوئی لفظ ادا نہیں کیا تھا، بلکہ دل ہی دل میں نیت کی تھی کہ والٹ میں موجود رقم صدقہ کروں گا، تو فقہی اعتبار سے آپ پر مذکورہ رقم صدقہ کرنا واجب نہیں ہوگا، لیکن وفا کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دل میں کیا گیا وعدہ بھی پورا کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں