بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منت کا کھانا خود کھانا


سوال

میں نے ایک منت مانگی کہ اللہ تعالی نے مجھے اولاد عطا فرمائی تو میں ایک بھینس صدقہ کرو ں گا ، لیکن دل میں یہ سوچا کہ دیگیں پکا کر اہلِِ محلہ کو کھلاؤں گا ۔  اب پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ میں خود بھی کھا سکتا ہو یا نہیں؟

جواب

منت کا جانور ذبح کرنے کے بعد اس سے پکایا گیا کھانا آپ، آپ کے گھر والے  اور مال دار لوگ نہیں کھاسکتے، بلکہ  یہ کھانا غریب لوگوں کو کھلانا ضروری ہے،"امداد الفتاوی" میں ہے:

"سوال: ہمارے یہاں اس طرح پر نذر کرتے ہیں :"اگر فلاں مقصود میرا حاصل ہو تو ایک گائے اللہ تعالیٰ کے نام پر ذبح کرکے محلہ والوں کو کھلاؤں گا " یا یوں کہے کہ "للہ ذبح کروں گا"،  مگر اہل محلہ کو کھلانا منظور ہوتا ہے، حالاں کہ محلہ میں نصاب والا اور فقیر دونوں ہیں، بلکہ بہ نسبت فقیر کے پیسے والے کو کھلانے کا زیادہ خیال رہتا ہے۔ جنابِ من اس صورت میں ایفاءِ نذر واجب ہوگا یا نہیں؟ اور دونوں فرقوں کو کھلانا اس کا درست ہوگا یا نہیں ؟

الجواب: في الدرالمختار: نذر التصدق علی الأغنیاء لم یصح ما لم ینو أبناء السبیل، وفیه:ولو قال إن برء ت من مرضی هذا ذبحت شاة أو علیّ شاة بأذبحها فبریٔ لایلزمه شيء ؛ لأن الذبح لیس من جنسه فرض بل واجب کالأضحیة فلایصح إلا إذا زاد وأتصدق بلحمها فیلزمه ؛ لأن الصدقة من جنسها فرض وهی الزکوٰة الخ۔

اس روایت سے معلوم ہوا کہ بقدرِ اغنیاء کے نذر منعقد نہیں ہوئی اور بقدرِ فقراء منعقد ہوگئی اور فقراء کو کھلانا ضروری ہوگا اور اغنیاء نے اگر کھایا تو دیکھنا چاہیے کہ اُس نے بقدرِ حصہ فقراء پکوا یا ہے یا زیادہ ؟ پہلی صورت میں اغنیاء کو کھانا درست نہیں ،دوسری صورت میں درست ہے"۔(امداد الفتاوی 2/ 548 ط: مکتبہ دار العلوم) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں