بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

منت پوری کرنا ضروری ہے


سوال

میں نے اپنے دو کام ہونے کے لیے 2 منت مانگی تھیں۔ دونوں منتوں کےلیے مانا تھا کہ اتنے روزے رکھوں گا ، اتنے نفل پڑھوں گا  اور اتنا مال صدقہ کروں گا. دونوں کام ہو گۓ، لیکن کافی سال گزرنے کے بعد یہ منتیں فی الحال پوری نہ ہو سکیں :

1- نوافل تو ادا کر رہا ہوں۔  2- روزہ ابھی تک ایک بھی ادا نہیں کی۔ ان شاءاللہ اسی سال مکمل ادا کرنے کی بھرپور نیت ہے۔  3- پیسے بھی بہت کم ادا کیے ہیں. اگر پیسے اسی رفتار سے ادا کرتا رہوں تو شاید چند عشرے اور بھی گزر جائیں( بقدرِ زندگی)، اس سلسلے میں درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:

 الف:  ایسے میں فی الوقت پیسوں کا کفارہ ادا کر دیا جاۓتاکہ دعاؤں اور عبادات کی قبولیت رکی نہ رہے ؟

ب:  یا اسی طرح جتنا ممکن ہوسکے وقتاًفوقتاً پیسے ادا کرتا رہوں؟

ج:  اور بعد میں زندگی میں جب پیسے آئیں تو منت پوری کر دوں؟

د:  اگر کفارہ ادا کروں تو کس حساب سے ادا کروں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے نماز روزہ اور مال خرچ کرنے کے حوالے سے کوئی وقت متعین نہیں کیا تھا یعنی نذر  میں متعین کردہ تعداد نماز و روزہ اور مقدارِ مال  ایک ساتھ  اداکرنے کی تعیین نہیں کی تھی تو کام ہوجانے کے بعد آپ کو اختیار ہے کہ جیسے چاہیں(یک بارگی یا آہستہ آہستہ کرکے) ادا کردیں اور اگر ایک ساتھ ادا کرنے کی تعیین کی تھی تو ایک ساتھ ادا کرنا ضروری ہوگا، بہر صورت منت پوری کرنا آپ پر لازم ہے۔ جیسا کہ ''فتاوی ہندیہ'' میں ہے:

''ولو قال: لله علي أن أصوم يومين أو ثلاثةً أو عشرةً لزمه ذلك، و يعين وقتاً يؤدي فيه، فإن شاء فرق و إن شاء تابع إلا أن ينوي التتابع عند النذر، فحينئذ يلزمه متتابعاً، فإن نوي التتابع و أفطر يوماً فيه أو حاضت المرأة في مدة الصوم استأنف و استأنفت''. ( ١/ ٢٠٩، ط:رشيدية)

و في الشامية: ''( قوله: والنذر المطلق) أما المعين بوقت فيجب أداؤه في وقته إن كان معلقاً، وفي غير وقته يكون قضاءً ''. (باب قضاء الفوائت، مطلب في بطلان الوصية بالختمات و التهاليل، ٢/ ٧٥، ط: سعيد)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں