بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مماتی سے متعلق سوال


سوال

سوال مما تی کے متعلق ہے اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث کی وضاحت!

جواب

حیات النبی ﷺ   کے بارے میں اہلِ سنت و الجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت اقدس نبی اکرم ﷺ اور تمام انبیاء کرام علیہم الصلوات و التسلیمات وفات کے بعد اپنی قبروں میں زندہ ہیں، ان کو روزی دی جاتی ہے ، ان کے اَبدانِ مقدسہ بعینہا محفوظ ہیں اور جسدِ عنصری کے ساتھ عالمِ برزخ میں ان کو حیات حاصل ہے، اور یہ حیات، حیاتِ دنیوی کے مماثل ،بلکہ بعض وجوہ سے حیات دنیوی سے زیادہ قوی تر ہے، البتہ اَحکامِ شرعیہ کے وہ مکلف نہیں ہیں۔روضہ اقدس کے قریب جو درود پڑھا جاوے حضور ﷺ اس کو خود بلا واسطہ سنتے ہیں۔

جو لوگ حیات النبیﷺ کا انکار کرتے ہیں ان کو  عرف میں'مماتی'  کہا جاتا ہے، اور یہ اہلِ سنت و الجماعت سے خارج ہیں ؛ اس لیے  ان کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔اگر کسی جگہ امام مماتی (یعنی حیات الانبیاء علیہم السلام کا منکر) ہو تو  جان بوجھ کر اس کے پیچھے نماز پڑھنے کے بجائے کسی دوسری جگہ صحیح عقیدہ والے امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے، البتہ اگر وقت کی تنگی یا کسی عذر کی وجہ سے مماتی امام کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کی صورت میں جماعت کے چھوٹنے کا اندیشہ ہو تو پھر جماعت کی نماز چھوڑنے کے بجائے مجبورًا اسی امام کے پیچھے نماز پڑھ لینی چاہیے، اور جو نمازیں اب تک ادا کی گئی ہوں وہ بھی ادا ہوگئی ہیں، ان کو دوبارہ دُہرانے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ ایک صحیح العقیدہ باشرع امام کی اقتدا میں نماز پڑھنے پر جتنا ثواب ملتا ہے وہ نہیں ملے گا۔

باقی سائل  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی کون سی حدیث کے  متعلق پوچھنا چاہتا ہے، اس کو وضاحت کے ساتھ لکھ کر سوال دوبارہ ارسال کرے۔ ف


فتوی نمبر : 144212202042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں