بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمیں کا گانا سننا


سوال

اگر دکان میں کاریگر جو کام کر رہے ہیں وہ کام والے بندے ایم پی 3 کی فرمائش کریں، جس پر وہ گودام پر گانا سنتے ہوں تو  کیادکان والا فرمائش پورا کرے یا نہ کرے ؟ یا وہ کہیں کہ کچھ پیسہ ہم دیتے کچھ آپ دیں میں نے کہا: میں کچھ دے دوں گا، لیکن آپ لوگ گانا سنوگے اس سے میرا کام نہیں  ہے،  اگر قراء ت تقریر سنوگے اس میں میرا حصہ ہے، اس میں کچھ راہ نمائی کریں، ان کو میں دے سکتا ہوں یا نہیں؟  کیا میں گناہ میں شامل ہوں گا یا نہیں،  مجھے کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے؟

جواب

مذکورہ صورت میں آپ کو ان کو گانے سننے کے لیے معاونت نہیں کرنی چاہیے، البتہ اگر وہ لوگ اس پر تیار ہوں کہ ہم گانے نہیں سنیں گے، بلکہ  میوزک وغیرہ سے پاک نعتیں یا نظمیں سنیں گے تو  آپ ان کی معاونت کریں، اگر آپ کی معاونت کے بغیر وہ لوگ گانے سنیں تو اس کا گناہ آپ پر نہیں ، بشرطیکہ آپ اپنے طور پر انہیں منع کرتے رہیں۔

گانے بجانے، سننے میں اپنے کریم رب اور ہم درد  نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کے حکم کی نافرمانی کے ساتھ چند نقصانات یہ بھی ہیں:

1:- دل میں نفاق پیدا ہوجانا: سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک ارشاد ہے: 
’’اَلْغِنَاءُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ في الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَاءُ الزَّرْعَ‘‘.  (شعب الإیمان: ۴۷۴۶) 
’’ گانا دل میں اِس طرح نفاق پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی اُگاتاہے۔‘‘
2:- اُمت پر مصیبتوں کا ٹوٹ پڑنا: ایک حدیثِ مبارک میں رسول اللہ  ﷺ  نے 15  ایسے اعمال بتائے کہ جب لوگوں میں وہ کام ہونے لگیں تو ان پر پریشانیاں او رمصیبتیں نازل ہونے لگ جاتی ہیں، ان میں سے ایک کام ساز باجوں اور گانوں کی کثرت ہے۔ (جامع ترمذی: ۲۲۱۰) اللہ ہماری اور ہماری نسل کی اِس سے حفاظت فرمائے۔ 
3:- بے حیائی عام ہونے لگتی ہے۔ 
4:-  بچوں، بچیوں کے اخلاق خراب ہونے لگتے ہیں، وہ اپنے والدین اوربڑوں کے نافرمان ہوجاتے ہیں۔ 
5:- اللہ کی یاد سے غفلت ہونے لگتی ہے۔ 
6:- بے چینی، بے سکونی اور بے اطمینانی کی سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے، امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ہر سال امریکا میں 600  نوجوان گانے بجانے کے اثرات سے متاثر ہوکر خودکشی کرلیتے ہیں۔ 
7:- احساسِ ذمہ داری ختم ہوجاتا ہے۔ 
8:- فحش اور گندی زبان استعمال ہونے لگتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200877

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں