بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمین كو سال کے آخر میں بونس دینا


سوال

میں جہاں ملازمت کرتا ہوں وہاں ہماری سیلری فکس ہے، پہلے سیلری اور کمیشن ملتا تھا اب کمیشن نہیں ہے، لیکن ہم پورے سال محنت کرتے ہیں تو رمضان میں آدھا بونس دیا جاتا ہے، بولتے ہیں یہ دینا ضروری نہیں ہے، ہم نے شرعی مسئلہ معلوم کرلیا ہے، سیلری آٹھارہ ہزار اور بونس دس ہزار ملتا ہے، آپ راہ نمائی فرمادیں!

جواب

    بعض کمپنیاں ، ادارے اور دفتروں کے ذمہ داران اپنے یہاں کام کرنے والے ملازمین کو سال کے آخر میں بونس کے نام سے ایک رقم دیتے ہیں، جو در حقیقت سال بھر ان کی حسنِ کارکردگی کا انعام ہوتا ہے، یہ تنخواہ کا حصہ نہیں ہوتا، بلکہ کمپنی کی   طرف سے تبرع واحسان ہوتا ہے ، کمپنیوں کا یہ بونس دینا اور ملازمین کے لیے اس کو  لینا اور اپنے استعمال میں لانا شرعاً جائز ودرست ہے، تاہم اگر  کمپنی یا ادارہ بونس نہ دے  تو بزور وجبر  اس سے  مطالبہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں