بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کی وجہ سے آبائی وطن کو چھوڑ کر دوسرے شہر میں رہائش اختیار کرنے والا اگر ایک ہفتے کے لئے والدین سے ملنے آبائی وطن(شہر) جائے تو نماز میں قصر کرے گا یا نہیں؟


سوال

میں جاب کے  سلسلے میں لاہور میں رہتا ہوں، ویسے میرا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے، میرے والدین وہاں رہتے ہیں، سال میں دو سے تین دفعہ اُن سے ملنے جانا ہوتا ہے، ایک ہفتے کے لیے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہاں جا کر میں فرض نماز کے دو فرض ادا کروں گا؟یا پوری نماز ادا کرنی ہوگی؟

جواب

اگر آپ اپنے اہل و عیال کے ساتھ  لاہور منتقل ہوکر وہاں تمام عمر کے لیے وہاں مستقل رہائش کی نیت کرچکے ہیں اور ڈیرہ غازی خان میں رہائش کو مکمل طور پر ترک کر چکے ہیں اور والدین سے ملنے کی غرض کے علاوہ ڈیرہ غازی خان میں جاکر رہنے  کا کوئی ارادہ نہیں ہے تو چوں کہ اس صورت میں ڈیرہ غازی خان آپ کا وطنِ اصلی نہیں رہا؛  اس لیے اگر آپ ایک ہفتے کے لیے وہاں جائیں گے تو وہاں قصر کریں گے۔ لیکن اگر آپ نے ڈیرہ غازی خان کی رہائش کو مستقل طور پر ترک کرنے کا ارادہ نہیں کیا ہے، بلکہ مستقبل میں وہاں بھی رہائش کا ارادہ باقی ہےتو ڈیرہ غازی خان تاحال آپ کا وطنِ اصلی ہے اور اس صورت میں آپ جب بھی اور جتنے دن کے لیے  بھی ڈیرہ غازی خان جائیں گے تو وہاں پوری نماز پڑھیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008202022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں