ایک شخص اسکول میں چوکیدار تھا وہ فوت ہو گیا ہے، اس کی جگہ دوسرا شخص ملازمت کرے اور یہ شرط لگائے کہ آدھی تنخواہ میں اس کی بیوی کو دوں گا اور اس کی بیوی فوت ہو گئی ہے، اب اس کی بیٹیاں اس سے آدھی تنخواہ کا مطالبہ کر سکتی ہیں یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے انتقال کے بعد اس کی جگہ جو دوسرا شخص بعد میں ملازمت کررہا ہے اس ملازمت کی تنخواہ کا وہی حق دار اور مالک ہے، اس پر سابقہ ملازم کی بیوہ کو آدھی تنخواہ دینا لازم نہیں تھا، اور جو وہ تنخواہ دے رہا تھا وہ اس کی طرف سے تبرع واحسان تھا، لہذا اگر اب شخص پہلے ملازم کی بیوہ کے انتقال کے بعد اس کی بیٹیوں کو بھی اپنی تنخواہ میں سے کچھ دیتا ہے تو یہ اس کی طرف سے تبرع ، احسان اور ثواب کا باعث ہوگا، تاہم اس سے زبردستی اس کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
تبیین الحقائق میں ہے:
"ولا جبر على المتبرع كالواهب". (6 / 77، کتاب الرہن، ط: دار الکتاب الاسلامی) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200201
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن