بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کی ڈیوٹی تبدیل کرنے کا حکم


سوال

ملازمین کی ڈیوٹیاں کس کس شعبہ میں تبدیل کی جاسکتی ہیں؟ مثلاً ایک ڈرائیور کو ڈرائیونگ کے لیے رکھا گیا،  لیکن شروع میں کوئی شرط نہیں لگائی کہ اس کے علاوہ اور کوئی کام نہیں لوں گا،  اب بعد میں اسے ڈرائیونگ سے ہٹا کے گھر کے کسی اور کام پر لگایا جائے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اور اسی طرح اسکول میں ایک استاد کو رکھا گیا اور بعد میں اسے پڑھانے سے ہٹا کر دفتر کے کسی کام پر لگانا جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب

واضح رہے کہ ملازمت کے معاہدہ کے وقت ملازم سے لیے جانے والے کام طے کر لینے چاہییں؛ تاکہ بعد میں نزاع و اختلاف کا باعث نہ بنے۔  بہرحال اگر ملازم کو پہلے ایک کام کے لیے رکھا اور بعد میں مالک اس کے ذمہ دوسرا کام لگانا چاہتا ہے تو ملازم کی ڈیوٹی تبدیل کرنا باہمی رضامندی پر موقوف ہوگا، یعنی اگر ملازم دوسری ڈیوٹی پر راضی ہو تو ٹھیک ہے، ورنہ  ملازم کو اختیار ہے کہ منع کردے اور مالک کو اختیار ہے کہ اس ملازم کی جگہ کسی اور کو ملازمت پر رکھ لے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200641

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں