بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کی تنخواہ میں سے کٹوتی کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص ملیشیا میں کسی کمپنی میں ملازم ہو اوروہ شخص کمپنی کے ویزوں پر دوسرے لوگوں کوبلاکران کومثلًا1200روپےماہانہ ہرفرد کو دیتا ہو اور کمپنی اس کو ماہانہ1500 روپےہر فرد  کے لیے دیتی ہو تو اس اضافی رقم جو کہ اس صورت میں 300٫300 ہے۔اس  کے لیے یہ شرعاً حلال ہے؟

جواب

آپ کے سوال میں کچھ ابہام ہے،  بہرحال! اگر  مذکورہ شخص اس کمپنی کا باقاعدہ ملازم ہے اور اس کی تنخواہ مقرر ہے، اور مذکورہ رقم (1500)  کمپنی کی طرف  سے ملازم کی ماہانہ تنخواہ کے طور پر دی جاتی ہو  اور  مذکورہ شخص اس میں سے تین سو روپے خود رکھ لیتا ہے اور  بارہ سو روپے نئے آنے والے ملازم کو حوالہ کر دیتا ہے تو ایسا کرنا درست نہیں؛ کیوں کہ وہ مکمل رقم ملازم کا حق ہے، اس میں سے کٹوتی کر کے کچھ خود رکھ  لینا کسی طرح درست نہیں۔

اور اگر  پہلے شخص کی حیثیت ٹھیکیدار  کی ہو،   جب کہ نو آمدہ ملازمین اس کے اپنے ملازم کی حیثیت رکھتے ہوں تو  ایسی صورت میں اس کو اختیار ہو گا کہ وہ اپنے  ملازمین کو جتنی چاہے تنخواہ دے۔ یا اگر اس شخص کا کمپنی سے یہی معاہدہ ہو کہ وہ جتنے ملازم مہیا کرے گا اسے ہر ملازم مہیا کرنے پر اتنی اجرت ملے گی، یا اس نے ملازم سے معاہدہ کر رکھا ہو کہ تمہیں ملازمت دلوانے پر اتنی متعینہ اجرت لوں گا تو کسی شخص کی ملازمت لگوانے کی صورت  میں اس کے لیے متعینہ اجرت لینا جائز ہوگا۔ لیکن ایک مرتبہ اجرت لینے کے بعد ہر ماہ ملازم کی تنخواہ میں سے کٹوتی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اگر سوال کی منشا و مراد کچھ اور ہو تو اس کو وضاحت کے ساتھ لکھ کر دوبارہ ارسال کر دیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں