بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کا حاضری کے بغیر تنخواہ لینا


سوال

ایک آدمی کی فوڈ سپروائزر کی سرکاری نوکری ہے۔ اس آدمی کو اوپر والے آفیسر کہتے ہیں کہ: \\"آپ کیلئے کوئی کام نہیں، آپ بس کبھی کبھار آکر حاضری رجسٹر میں دستخط کرکے چلے جایا کرو۔\\" دو یا تین ماہ کے بعد ایک بار جا کر گذشتہ سارے دنوں کی حاضری پر دستخط کرکے آتا ہے۔ اس پر کوئی بھی پابندی نہیں۔ جب اپنی مرضی سے جاکر دستخط کرکے آتا ہے۔ اس کو کہتے ہیں کہ آفس کا خرچہ ہوتا ہے اسلئے ہر ماہ ایک ہزار روپے دیا کرو۔ اسلئے ہر ماہ ایک ہزار روپے بھی دیتا ہے۔ کیا ایسی صورت میں اس آدمی کیلئے اس نوکری کی ماہانہ تنخواہ حلال ہے؟

جواب

مذکورہ شخص افسران بالا کا نہیں حکومت کا ملازم ہے، اورحکومت کے قانون کے لحاظ سے چونکہ اس فوڈ سپروائزر کے لیئے دفتر کی حاضری کا ایک وقت مقرّر ہے جس کی دلیل حاضری رجسٹر میں حاضری لگانے کی پابندی ہے،  اور اسی کی تنخواہ دی جاتی ہے، تو اس مقرّرہ وقت سے غیرحاضری جائز نہیں، اور غیرحاضری کے وقت کی تنخواہ بھی حلال نہیں۔اور دفتر کے خرچہ کے نام افسران بالا جو کچھ وصول کررہے ہیں  وہ بھی ناجائز ہیں۔ 

  • والاجارۃ لا تخلو: اماان تقع علی  وقت معلوم او عمل معلوم فان وقعت علی عمل معلوم فان وقعت علی عمل معلوم فلا تجب الاجرۃ الاباتمام العمل۔۔۔۔۔وان وقعت علی وقت معلوم فتجب الاجرۃ بمضی الوقت ۔۔۔۔الخ( النتف فی الفتاوی، کتاب الاجارۃ، معلومیۃ الوقت والعمل، ص: ۳۳۸، ط: سعید)
  • الفتاوی الھندیہ، ج: ۴، ص: ۴۱۶


فتوی نمبر : 143802200055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں