بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم جائے ملازمت میں قصر کرے یااتمام؟


سوال

 مجھے اپنے شہر سے ایک سو کلومیٹر دور شہر میں ڈیوٹی ملی ہے۔ وہاں فلیٹ کرایہ پر لے لیا اور سامان بھی وہاں مستقل رکھ دیا۔ ایک مفتی صاحب نے بتلایا تھا کہ ایک بار نوکری والے شہر میں پندرہ دن کی نیت سے جاکر پندرہ دن رہوں۔ اس کے بعد چونکہ نوکری والے شہر میں کرایہ کا فلیٹ اور سامان وہاں رکھا ہوا پھر بھلے میں ہر ہفتہ پانچ دن نوکری والے شہر اور دو دن اپنے شہر میں رہوں تو دونوں جگہ پوری نماز پڑھوں گا۔ اس لیے پہلی بار پندرہ دن کی نیت سے گیا لیکن اچانک دس دن بعد اپنے شہر دو دن کیلئے واپس آنا پڑا۔ اب میں نوکری والے شہر آئندہ ہر ہفتہ پانچ دن کیلئے جایا کروں گا تو وہاں پوری نماز پڑھوں گا یا قصر؟

جواب

آپ کااپناشہرتوآپ کے لیے وطن اصلی ہے جہاں آپ مکمل نمازپڑھیں گے ،مگر جس جگہ آپ کوڈیوٹی ملی ہے یعنی جہاں ملازمت کرتے ہیں، وہاں بھی جب جائیں گے تومقیم  کہلائیں گے اورمکمل نمازپڑھیں گے ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143801200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں