بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقیم کی اقتدا میں مسافر کے قعدہ اولی کا حکم


سوال

جب مسافر پر قصر فرض ہے تو اس صورت میں مسافر کی نماز کا قعدہ اولی فرض ہے ، جب کہ مقیم کا قعدہ اولی واجب ہے، اب اگر مقیم امام غلطی سے قعدہ اولی بھول کر تیسری رکعت کے لیے  کھڑا ہوجائے تو سجدہ سہو کے ذریعے نماز صحیح پڑھ سکتا ہے، جب کہ مسافر کے لیے  قعدہ اولی فرض ہے اور سجدہ سہو کے ذریعے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی۔ ایسی صورت میں مسافر کے لیے کیا حکم ہے؟ 

جواب

مسافر جب مقیم امام کی اقتدا میں نماز ادا کر رہا ہو تو مقیم امام کی اقتدا  کی وجہ سے اس کی نماز  بھی قصر نہیں رہتی، بلکہ اس پر بھی چار رکعت والی نماز میں امام کی اقتدا کی وجہ سے مکمل چار رکعت پڑھنا لازم ہوجاتا ہے، اس لیے چار رکعت والی نماز  میں مقیم امام کی اقتدا کرنے کی صورت میں مسافر کے لیے بھی قعدہ اولیٰ واجب ہوتا ہے،لہذا  اگر امام قعدہ اولی کرنا بھول جائے تو سجدہ سہو کرنے سے جس طرح امام کی نماز درست ہوجائے گی، اسی طرح مسافر مقتدی کی نماز بھی درست ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 130):

"وأما اقتداء المسافر بالمقيم فيصح في الوقت ويتم لا بعده فيما يتغير لأنه اقتداء المفترض بالمتنفل في حق القعدة لو اقتدى في الأوليين أو القراءة لو في الأخريين.

 (قوله: فيصح في الوقت ويتم) أي سواء بقي الوقت أو خرج قبل إتمامها لتغير فرضه بالتبعية لاتصال المغير بالسبب وهو الوقت، ولو أفسده صلى ركعتين لزوال المغير، بخلاف ما لو اقتدى به متنفلًا حيث يصلي أربعا إذا أفسده لأنه التزم صلاة الإمام وتصير القعدة الأولى واجبة في حق المقتدي المسافر أيضا".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں