میرے بھائی کے پاس ساڑھے سات تولے سے زیادہ سونا ہے، اور اس پر کافی قرض ہے ، کچھ رقم مزدوری کر کے جمع کی ہے ، زکاۃ کیسے ادا کریں؟
آپ کے بھائی کے اوپر جتنا قرض ہے اگر اس کو ادا کر دیا جائے اور اس کے بعد اس کی ملکیت میں سونا اور نقدی ملا کر اتنا مال ہو کہ جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو (جوکہ حکومت پاکستان کے اعلان کے مطابق سن 20018 میں 38406 روپے ہے) تو اس پر زکاۃ واجب ہو گی۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ قرض کی رقم منہا کر لے، اس کے بعد بقیہ مال اگر نصاب (جس کی مقدار اوپر بتائی گئی) تک پہنچ رہا ہو تو اس کا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کر دیں، اور اگر قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد نصاب کے بقدر مال نہ بچے تو آپ کے بھائی پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200055
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن