بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کو زکاۃ دینا


سوال

ایک شخص مقروض ہے ایک لاکھ روپے کا اور قرض خواہ اس سے مطالبہ بھی کرتا ہے ۔ مذکورہ شخص کے والد کا ترکہ ابھی تقسیم نہیں ہوا اور دوسرے وارثین تقسیم کرنے پر ابھی راضی بھی نہیں اور مذکورہ شخص ان کو مجبور بھی نہیں کر سکتا تو دریافت طلب یہ ہے کہ مذکورہ شخص کو زکاۃ دینا قرض کی ادائیگی کے لیے جائز ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ صورت میں یہ مقروض  شخص زکاۃ وصول کرسکتا ہے، اس لیے کہ میراث کا اس کا حصہ اس کے قبضے میں نہیں ہے، بشرطیکہ قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد اس کی ملکیت میں ضرورت سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) تک پہنچتی ہو۔

"وکره إعطاء فقیر نصابًا أو أکثر إلا إذا کان المدفوع إلیه مدیوناً، أو کان صاحب عیال بحیث لو فرقه علیهم لایخص کلاً، أو لایفضل بعد دینه نصاب فلایکره". (الدر المختار مع الشامي / باب المصرف ۳؍۳۰۳ زکریا، مجمع الأنهر، الزکاة، في بیان أحکام المصارف ۱؍۳۳۳ بیروت)
"قوله: والمدیون أطلقه القدوري، وقیده في الکافي بأن لایملك نصابًا فاضلاً عن دینه؛ لأنه المراد بالغارم في الآیة، وهو في اللغة: من علیه دین ولایجد قضاءً کما ذکره القُتَیبي … وفي الفتاویٰ الظهیریة: الدفع إلی من علیه الدین أولی من الدفع إلی الفقیر". (البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۲۴۲ کراچی) 
فقط واللہ تعالیٰ اعلم


فتوی نمبر : 144106200490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں