اگر کسی کے پاس بینک میں پیسے رکھے ہیں، لیکن اس نے گھر کے لیے قرض بھی لیا ہوا ہے، اور اس کے قرض کی مقدار اس کی بینک کی رقم سے زیادہ ہے جو کہ یہ ماہانہ اقساط پر دے رہا ہے، تو کیا اس پر زکاۃ آئے گی؟
گھر کے قرض کی جتنی اقساط ایک سال میں ادا کرنی ہوں اتنی رقم کل مال (نقدی، مالِ تجارت اور زیور وغیرہ) سے منہا کرنے کے بعد اگر بقیہ مال نصابِ زکاۃ (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر ہو اور حاجاتِ ضروریہ پوری ہونے کے بعد اس پر سال گزر جائے تو اس کی زکاۃ واجب ہوگی۔ اور اگر بقیہ مال نصابِ زکاۃ سے کم بچ جائے تو زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200698
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن